1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان ہاکی ٹیم کے نئے کپتان اور انتظامیہ کا پہلا امتحان

عاصمہ کنڈی
31 مئی 2017

پاکستان ہاکی ٹیم دورہ یورپ کے پہلے مرحلے میں شمالی آئرلینڈ کے دارالحکومت بیلفاسٹ پہنچ گئی ہے، جہاں میزبان ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے بعد وہ ورلڈ ہاکی لیگ میں شرکت کے لیے لندن جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2dsRP
Pakistan | Hockey Nationalmannschaft
تصویر: Pakistan Hockey Federation

ورلڈ ہاکی لیگ کا اہتمام بین الاقوامی ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) کر رہی ہے، جو آئندہ عالمی کپ کا کوالیفائنگ راؤنڈ بھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ہاکی ٹیم جمعرات یکم جون سے اپنے دورہ یورپ کا آغاز میزبان آئرلینڈ کے خلاف بیلفاسٹ میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز سے کرے گی۔ دوسرا تین جون کو جبکہ آخری میچ اس کے اگلے روز یعنی چار جون کو ہو گا۔ بعد ازاں بیلفاسٹ میں ہی پاکستان کو آئرلینڈ کی اکیس سال سے کم  عمر کھلاڑیوں کی ہاکی ٹیم سے دو مزید پریکٹس میچز کھیلنا ہیں۔

29 سالہ سینٹر فاروڈ حسیم خان اس دورے میں پاکستان ہاکی ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ حسیم خان کو اس سال کے شروع میں دورہ آسٹریلیا اور نیوزی کے لیے محمد فرید کی جگہ کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان نے پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز 1– 2 سے جیت لی تھی جبکہ عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کے ہاتھوں اسے چار صفر سے کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔ کپتان حسیم خان کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ تک رسائی کا یہ سنہری موقع ہے اور وہ اسے ضائع نہیں کرنا چاہیں گے۔

Hockey Olympiade 2012
تصویر: Getty Images

پاکستان ہاکی فیڈریشن نے موجودہ دورے کے لیے خواجہ جنید کو ہیڈ کوچ برقرار کھا ہے جبکہ سابق کپتان حنیف خان کو قومی ٹیم کا مینجر مقرر کیا ہے۔ ورلڈ ہاکی لیگ نئے کپتان اور انتظامیہ کا پہلا بڑا امتحان ہوگا۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ اورسابق مشہور کھلاڑی نوید عالم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ فیڈریشن نے ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں کو تیاری کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی ہے اور سابقہ فیڈریشن کی مقررکردہ ٹیم انتظامیہ میں بھی ردو بدل نہیں کی، ’’ کھلاڑیوں کو اب روزگار کی بھی فکر نہیں۔ اس لیے پر امید ہیں کہ ٹیم ورلڈ کپ میں جگہ بنا لے گی۔‘‘ نوید عالم کے بقول ٹورنامنٹ کے نئے فارمیٹ کے تحت آٹھ ٹیموں کو ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کرنا ہے اس لیے گرین شرٹس کو زیادہ مشکل نہیں ہونی چاہیے۔

 اس ٹورنامنٹ کے بعد آٹھ ٹیموں کو سن 2018 کے بھارت میں ہونے والے عالمی کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کا موقع ملے گا۔ پاکستان ہاکی ٹیم سن 2014 کے عالمی کپ اور سن 2016 کے اولمپکس کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکی تھی۔ پاکستان کی موجودہ رینکنگ 13 ہو چکی ہے اور اذلان شاہ کپ میں ملائشیا کی طرف سے نظر انداز کیے جانے کے بعد اسے ورلڈ ہاکی لیگ کی تیاری کا بھی خاطر خواہ موقع نہیں مل سکا۔

15جون سے لندن میں شروع ہونے والی ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستان روایتی حریف بھارت، کینڈا، ہالینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے ہمراہ گروپ بی میں شامل ہے۔ گروپ اے میں میزبان انگلینڈ کے علاوہ جنوبی کوریا، ارجنٹائن، ملائشیا اور چین شامل ہیں۔

Asma Kundi
عاصمہ کنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی عاصمہ کنڈی نے ابلاغیات کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔