فضائی حملوں کا ہدف حوثی قیادت کا مرکز تھا، سعودی عسکری اتحاد
30 اکتوبر 2016دبئی سے اتوار تیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق سعودی عسکری اتحاد کی قیادت کی طرف سے آج بتایا گیا کہ یمنی شہر الحدیدہ میں جس ہدف کو اتحادی جنگی طیاروں کے اپنے حملوں کا نشانہ بنایا، وہ ایسی سکیورٹی بلڈنگیں تھیں، جنہیں ایران نواز حوثی شیعہ باغی اپنے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
یمن: عرب اتحادی فورسز کی بمباری، کم ازکم 45 افراد ہلاک
سعودی عرب نے یمن کی ناکہ بندی میں نرمی کر دی
حوثی باغیوں سے جنگ ایرانی توسیعی عزائم کے خلاف، یمنی صدر
یہ بیان اس عسکری اتحاد کی طرف سے ان فضائی حملوں کے بارے میں اختیار کیا جانے والا پہلا باقاعدہ موقف ہے، جن میں مقامی یمنی ذرائع اور ہلاک شدگان کے لواحقین کے مطابق کم از کم 60 افراد مارے گئے۔
روئٹرز نے لکھا ہے کہ سعودی قیادت میں یمن میں ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیاں کرنے والے اتحاد کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق الحدیدہ میں جنگی طیاروں نے جن عمارات کو نشانہ بنایا، وہ حوثی فورسز اور ان کے حامی ملیشیا گروپوں کے جنگجو اپنی عسکری کارروائیوں کے لیے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کرتے تھے۔
اس بیان میں سعودی فوجی اتحاد نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ الحدیدہ پر جنگی طیاروں سے حملوں کے وقت اس عسکری اتحاد کی قیادت نے تمام مروجہ بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کو پوری طرح مدنظر رکھا تھا۔
دوسری طرف یمنی شہر عدن سے موصولہ رپورٹوں میں یمنی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سعودی عسکری اتحاد نے ملک کے مغرب میں الحدیدہ کے شہر میں جن سکیورٹی عمارات کو نشانہ بنایا، وہ حوثی باغیوں کے زیر قبضہ ایسی بلڈنگیں تھیں، جن میں سے ایک کو ایک حراستی مرکز میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
یمن کے ساحلی صوبے الحدیدہ میں اسی نام کے شہر میں صحت عامہ کے شعبے کے ایک اعلیٰ مقامی اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ’’ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کیے گئے ان حملوں میں کم از کم 60 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔‘‘
ساتھ ہی اس اہلکار نے یہ تصدیق بھی کی کہ حراستی مرکز کے طور پر استعمال کی جانے والی عمارت میں حوثی باغیوں نے دو بڑے کمروں میں مجموعی طور پر اپنے 100 سے زائد مخالفین کو قید میں رکھا ہوا تھا، اور مرنے والے 60 افراد میں سے اکثریت انہی قیدیوں کی تھی۔
مغربی یمن میں الحدیدہ کا شہر 2014ء کے اواخر سے حوثی شیعہ باغیوں کے قبضے میں ہے اور شروع میں ملنے والی اطلاعات میں کہا گیا تھا کہ سعودی فوجی اتحاد کے جنگی طیاروں کے حملوں میں 38 افراد مارے گئے تھے۔ تاہم بعد میں یہ تعداد مزید اضافے کے بعد کم از کم ساٹھ بتائی گئی۔
انہی حملوں کے حوالے سے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے حامی ایک مقامی اہلکار نے قبل ازیں یہ بھی کہا تھا کہ ان فضائی حملوں کے دوران غلطی سے تین قریبی مکانات بھی اتحادی میزائلوں کی زد میں آ گئے تھے۔ ’’ان گھروں میں موجود تمام افراد بھی مارے گئے، جن میں ایک بچہ اور سات خواتین بھی شامل تھیں۔‘‘