اقوام متحدہ فلسطینی ریاست کو رکنیت دینے پر منقسم
12 اپریل 2024سلامتی کونسل کے رکن ممالک فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے معاملے پر اتفاق رائے میں ناکام رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی کمیٹی فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دینے کے معاملے میں اختلافات ختم نہیں کر پائی ہے۔
غزہ پٹی میں عیدالفطر کا تہوار جنگ کے سائے میں
غزہ کی جنگ امریکی اسرائیلی تعلقات کا امتحان بھی
اس کمیٹی کی سربراہی مالٹا کی سفیر برائے اقوام متحدہ وینیسا فریزیئر کر رہی ہیں۔ نیویارک میں اس کمیٹی کے اجلاس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے دو تہائی ارکان فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کے حق میں ہیں جب کہ پانچ ارکان مخالفت کر رہے ہیں۔
اس کمیٹی کو اپنے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تجاویز بھیجنا تھیں، جس پر ووٹنگ ہونا تھی تاہم کہا جا رہا ہے کہ یہ کمیٹی اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کر سکے گی۔ دوسی جانب سفارتی حلقوں کے مطابق اس کمیٹی کی تجویز کے بغیر بھی اس معاملے میں سلامتی کونسل کا کوئی رکن ملک قرارداد پیش کر سکتا ہے۔
فلسطین کو اقوام متحدہ کی جانب سے سن دو ہزار بارہ میں مبصر کا درجہ دیا گیا تھا۔ تاہم فلسطینی ریاست برسوں سے اس کوشش میں ہے کہ اسے ریاست تسلیم کیا جائے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق سلامتی کونسل میں اس وقت عرب ممالک کی نمائندگی کرنے والا ملک الجزائر اگلے ہفتے ایک قرارداد پیش کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ تاہم سلامتی کونسل میں اسرائیل کے انتہائی قریبی حلیف ملک اور مستقبل رکن امریکہ کی موجودگی میں ایسی کسی قرارداد کی منظوری کے امکانات موجود نہیں ہیں۔ سفارتکاروں کے مطابق ایسی قرارداد کو ممکنہ طور پر امریکی ویٹو کا سامنا ہو سکتا ہے۔
کسی علاقے کو رکن ریاست تسلیم کرنے سے متعلق قرارداد کو پندرہ رکنی سلامتی کونسل میں نو ووٹ درکار ہوتے ہیں جب کہ چین، فرانس، روس، برطانیہ اور امریکہ جیسے پانچ مستقل رکن ممالک کا ووٹ کسی قرارداد کے خلاف نہیں ہونا چاہیے۔
اگر سلامتی کونسل میں یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے، تو اسے جنرل اسمبلی میں پیش کیا جاتا ہے، جہاں اسے رکن ممالک کی دوتہائی اکثریت کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ اسرائیل اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے خلاف کھڑا رہا ہے۔ جب کہ امریکہ بھی کہتا رہا ہے کہاقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے لیے فلسطینیوں کو پہلے اسرائیل کے ساتھ امن قائم کرنا ہو گا۔
نومبر دو ہزار گیارہ میںفلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کے حوالے سے درخواست ناکام ہو گئی تھی، تاہم اس کے ایک برس بعد جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کو امریکی مخالفت کے باوجود مبصر ریاست کا درجہ تفویض کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے لیے فلسطینی مندوب ریاض منصور نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریش سے ملاقات کی تھی کہ فلسطین کی جانب سے سن دو ہزار گیارہ میں داخل کرائی گئی رکنیت کی درخواست کو دوبارہ سلامتی کونسل میں بھیجا جائے۔
رواں ہفتے سلامتی کونسل نے اسی لیے اس درخواست پر غور کر لیے ایک مبصر کمیٹی قائم کی تھی۔ اس کمیٹی کے قیام کو فلسطینیوں کی درخواست پر پیش رفت کے حوالے سے ایک کامیابی قرار دیا گیا تھا۔
اگر یہ درخواست سلامتی کونسل میں منظور کر لی جاتی ہے، تو اسے جنرل اسمبلی کی ایک سو ترانوے رکن ریاستوں میں سے ایک سو انتالیس کی منظوری درکار ہو گی۔
ع ت، ش ر، م م (دیمترو ہُبینکو)