فلسطینی علاقوں میں اسرائیل مخالف مظاہرے، چار افراد ہلاک
16 دسمبر 2017سخت گیر فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے جمعرات چودہ دسمبر کو کیے گئے اعلان کی روشنی میں فلسطینی علاقوں میں ’یوم غضب‘ کے تحت پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں کے دوران فلسطینیوں نے اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں پر شدید پتھراؤ بھی کیا۔ فلسطینی علاقوں میں ایسے مظاہروں کا سلسلہ چھ دسمبر سے جاری ہے، جب امریکی صدر نے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا۔
’مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں‘
جرمنی میں ستارہٴ داؤد کو جلانا آزادی رائے سے باہر، تبصرہ
دنیا مشرقی یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرے، ترکی
یروشلم: یورپی یونین اسرائیل کا ساتھ نہیں دے گی
جمعے کے روز کم از کم چار فلسطینی اسرائیلی فوج کی جانب سے چلائی گئی گولیوں کا نشانہ بنے۔ درجنوں زخمیوں میں کم از کم پانچ کی حالت نازک بتائی گئی۔ ان میں دو غزہ اور تین راملہ کے ہسپتالوں میں انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔ چھ دسمبر کے بعد سے شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران مارے گئے فلسطینیوں کی تعداد اب آٹھ ہو گئی ہے۔
پندرہ دسمبر کو دو فلسطینی غزہ اسرائیلی سرحد پر اسرائیلی سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کے دوران چلائی گئی گولیوں سے مارے گئے۔ تیسرے فلسطینی کی ہلاکت مشرقی یروشلم میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران سینے میں گولی لگنے سے ہوئی۔ چوتھے فلسطینی کو اُس وقت گولی مار دی گئی جب اُس نے چاقو کا وار کر کے ایک چیک پوسٹ پر کھڑےاسرائیلی پولیس اہلکار کو زخمی کر دیا تھا۔
مشرقی یروشلم اور فلسطینی علاقوں میں امریکا و اسرائیل مخالف یہ پرتشدد مظاہرے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب امریکی نائب صدر مائیک پینس اگلے ہفتے کے دوران اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ دورہ ہفتہ سولہ دسمبر سے شروع کرنا تھا لیکن امریکی سینیٹ کے اجلاس کی وجہ سے اسے مؤخر کرنا پڑا۔ اب وہ منگل کو مصر سے اپنے دورے کا آغاز کریں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق نائب صدر پینس کے دورے کا مقصد اسرائیلی فلسطینی امن عمل کو آگے بڑھانا ہے۔ پینس اگلے بدھ کو یروشلم پہنچیں گے۔ فلسطینی قیادت نے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے صدر ٹرمپ کے فیصلے کے تناظر میں امریکی نائب صدر سے اپنی ملاقاتوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔