فلم ’ہوٹل ممبئی‘ بطور ’مزاحمت کا ترانہ‘
9 ستمبر 2018فلم کے بنانے والوں اور اداکاروں کا کہنا ہے کہ یہ داد وتحسین فلم میں انسانی پہلوؤں کی تصویر گری کے سبب ہے۔
’ہوٹل ممبئی‘ ایک آسٹریلین امریکن تھرلر ہے، جس کی ہدایات آسٹریلوی ڈائریکٹر انتھونی ماراس نے دی ہیں جبکہ اسکرپٹ لکھنے والوں میں جان کولے اور خود ماراس بھی شامل ہیں۔ فلم کے نمایاں اداکاروں میں ایرمی ہیمر اور جیسن آئزیکس کے علاوہ انوپم کھیر ، نازنین بونی آدی اور سہیل نیر شامل ہیں۔
یہ فلم ممبئی کے لگژری ہوٹل تاج محل پر سن 2008 میں ہوئے اس حملے کی یاد دلاتی ہے جس میں درجنوں مہمان اور ہوٹل کے ملازمین ہلاک ہوئے تھے۔ مبینہ طور پر یہ حملہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے اسلامی عسکریت پسندوں نے کیا تھا جنہوں نے تین دن تک ہوٹل کو قبضے میں لیے رکھا تھا۔
فلم میں ہوٹل میں گزرے اُن تین دنوں کی کہانی کو زیادہ تر اُن لوگوں کے نقطہ نظر سے بیان کیا گیا ہے جو ہوٹل میں محصور رہے تھے۔ متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ فلم ساز نے حمہ آوروں کا نظریہ بھی پیش کیا ہے۔
انتھونی ماراس نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا،’’ ہوٹل میں مختلف پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے۔ ان افراد کا تعلق مختلف نسلی، ثقافتی اور سماجی اقتصادی گروپوں سے تھا، جیسا کہ فلم کے ایک اداکار دیو پٹیل نے کل کہا تھا کہ یہ ’مزاحمت کا ترانہ‘ ہے۔‘‘
فلم کی کاسٹ کا کہنا تھا کہ اس فلم کا حتمی ورژن دیکھتے ہوئے، جس میں حملے کے وقت لیے گئے کچھ ٹیلی ویژن فوٹیج بھی شامل کیے گئے ہیں، کئی اداکاروں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے۔
ہالی ووڈ رپورٹرز نے فلم میں واقعے کی جزئیات کو کمالِ مہارت سے فلم بند کیے جانے کو سراہا ہے۔ ہوٹل تاج محل پر دہشت گردوں کا قبضہ ممبئی میں ہوئے ایسے کئی سلسلہ وار حملوں کی ایک مربوط کڑی تھی۔ ان حملوں میں ایک سو ساٹھ سے زائد افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی