1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیس بُک کے سربراہ یورپی پارلیمنٹ کے سامنے پیش ہو گئے

23 مئی 2018

امریکی کانگریس کے بعد فیس بُک کے سربراہ مارک زوکر برگ کو ڈیٹا کے افشاء پر یورپی یارلیمنٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یورپی پارلیمان کی جانب سے حال ہی میں منظور کردہ نئے ڈیٹا پروٹیکشن قانون کا نفاذ ہوا ہے۔

https://p.dw.com/p/2yBIH
Brüssel EU-Parlament | Mark Zuckerberg, Facebook-CEO
تصویر: picture-alliance/AA/European Parliament

یہ امر اہم ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین مجموعی طور پر مارک زوکربرگ کے جوابات پر مطمئن دکھائی نہیں دیے۔ انہوں نے میٹنگ کے طریقہٴ کار پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔ اس میٹنگ کا دورانیہ نوے منٹ رکھا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں خاص طور پر پارلیمنٹ کی مختلف کمیٹیوں کے سربراہاں اور پارٹیوں کے نمائندے بھی شریک تھے۔ مقررہ نوے منٹ میں سے زیادہ وقت اراکین پارلیمنٹ نے سوالات کرنے پر صرف کر دیا تھا۔

فیس بُک کے سربراہ مارک زوکربرگ کو یورپی پارلیمنٹ میں کئی اراکین کے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی جرح کے دوران زوکربرگ نے فیس بُک کے صارفین کے ڈیٹا کے افشاء پر معذرت بھی پیش کی۔ منگل کے روز ہونے والی اس میٹنگ میں ڈیٹا اسکینڈل پر فیس بُک کے سربراہ نے گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

زوکربرگ نے یورپی لیڈروں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وہ رازداری کے مزید ضابطے متعارف کرائیں گے اور یورپی ڈیٹا پروٹیکش قوانین کا بھی احترام کرتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔ اس سوال و جواب کے سیشن میں سبھی اراکین پارلیمنٹ نے اپنے سوالات اٹھائے لیکن زوکربرگ نے ان سوالوں کے موضوعاتی گروپوں کی صورت میں جواب دیے۔

Brüssel EU-Parlament | Mark Zuckerberg, Facebook-CEO
مارک زوکر برگ یورپی پارلیمان میںتصویر: Imago/Zuma Press

اپنی معذرت پیش کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ فیس بُک انتظامیہ نے ڈیٹا پروٹیکشن کی ذمہ داری کا مناسب انداز میں احساس نہیں کیا اور یہی ایک غلطی تھی۔ یورپی یونین کا ڈیٹا پروٹیکشن قانون گزشتہ جمعے سے نافذ العمل ہو چکا ہے۔

فیس بُک کے سربراہ اس میٹنگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اراکان کے اُن سوالات کا مناسب جواب دینے سے قاصر رہے، جن کا تعلق مختلف اشتہارات کی اجازت دینے سے تھا۔ انہوں نے اس میٹنگ میں واضح کیا کہ فیس بُک مصنوعی ذہانت کا سہارا لیتے ہوئے جعلی اکاؤنٹس کی شناخت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سیاسی مواد کے حامل اجزاء کی اشاعت پر کبھی بھی کوئی داخلی انتظامی فیصلہ عائد نہیں کیا گیا۔