فیس بک نے ٹائم لائن متعارف کرا دی
16 دسمبر 2011دنیا کی سب سے مشہور سماجی ویب سائٹ فیس بک نے اب اپنے صارفین کو ٹائم لائن کی سہولت مہیا کر دی ہے۔ اس کی مدد سے آپ اپنی زندگی کو تصویری انداز میں بیان کر سکتے ہیں۔ اس کا مقصد صارفین کو ایک منفرد پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے، جس کے ذریعے وہ انوکھے انداز میں ایک دوسرے کے ساتھ اپنی آپ بیتی کے علاوہ میوزک، فلموں، کتابوں اور خبروں کا تبادلہ کر سکتے ہیں۔ فیس بک نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے 800 ملین صارفین اب ٹائم لائن استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کے بہترین لمحات اور اہم موڑ دوسروں سے شیئر کر سکتے ہیں۔ ٹائم لائن کے ذریعے صارفین مختلف اوقات میں اپ لوڈ کی جانے والی خصوصی تقاریب کی تصاویر، یادگاری مواقع، دلچسپ ٹیکسٹ پیغامات اور زندگی میں پیش آنے والے واقعات پر نگاہ ڈال سکتے ہیں۔
ٹائم لائن بنانے کے بعد صارف اگر اس میں کسی قسم کی بھی کوئی تبدیلی کرنا چاہے تو اس کے پاس ایک ہفتے کا وقت ہو گا۔ تاہم سات دن گزرنےکے بعد یہ خود بخود آن لائن چلی جائے گی۔ فیس بک کے مطابق ٹائم لائن بعد میں پروفائل کی جگہ لے لے گی لیکن پہلے سے موجود تصاویر اور دیگر مواد جوں کا توں رہے گا۔ ساتھ ہی صارفین کے پاس یہ سہولت بھی ہو گی کہ وہ اپنی ناپسندیدہ پوسٹ کو خفیہ رکھ سکتے ہیں۔ ٹیبلٹ کمپیوٹر اور اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کے لیے بھی گوگل کے اینڈرائڈ سافٹ ویئر کی مدد سے ایک ورژن تیار کیا گیا ہے۔
فیس بک کے مِک جانسن کہتے ہیں کہ موبائل ٹائم لائن صارف کی پروفائل پر لگی تصویر سے شروع ہو گی اور پھر جیسے جیسے نیچے کے جانب اسکرول کیا جائے گا مزید پوسٹس اور تصاویر ترتیب سے اسکرین پر نمودار ہوتی جائیں گی۔ فیس بک کے شریک بانی مارک زوکربیرگ ٹائم لائن کو زندگی کی کہانی قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ٹائم لائن میں حالیہ سرگرمیاں دکھائی جاتی ہیں اور جب آپ ماضی پر نظر ڈالتے ہیں تو یہ آپ کی زندگی میں پیش آنے والے ان واقعات کو مختصر انداز میں دکھانا شروع کر دیتی ہے۔
فیس بک پہلے ہی آن لائن سکیورٹی کے حوالے سے تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے، تاہم اس نئی سہولت کی سکیورٹی کے حوالے سے بھی ماہرین نے خدشات ظاہر کیے ہیں۔ ٹائم لائن کو فیس بک کا حصہ بنانے کا فیصلہ رواں سال ستمبر میں ہونے والی ایک کانفرنس میں کیا گیا تھا۔ فیس بک نے کہا ہے کہ ٹائم لائن کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے لیے مختلف گروپس کے ساتھ کام کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے اس کے طریقہء کار کوسہل اور واضح بنایا گیا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : حماد کیانی