فیس بک پر فرقہ ورانہ پوسٹ، پاکستانی شہری کو تیرہ برس قید
3 مارچ 2016پاکستان نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک بھر میں کارروائیوں کا آغاز کر رکھا ہے جبکہ فرقہ ورانہ تقریریں کرنے اور منافرت پر مبنی مواد شائع کرنے کے الزام میں اب تک ہزاروں مذہبی شخصیات گرفتار جبکہ سینکڑوں دکانیں بند کی جا چکی ہیں۔ آج پاکستان کی ایک عدالت نے ایک ایسے ملزم کو سزا سنائی، جس نے نفرت انگیز مواد اپنی فیس بک وال پر شائع کیا تھا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے پچیس سالہ رضوان حیدر کو تین مختلف الزامات میں سزا سنائی، جن میں فرقہ ورانہ نفرت کو فروغ دینے کا الزام بھی شامل ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رضوان حیدر کی طرف سے فیس بک پر شائع کیا گیا مواد پیغمبر اسلام سے متعلق تھا۔
سرکاری وکیل عدیل چٹھہ کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’حیدر کے خلاف یہ کیس درج کروایا گیا تھا۔ اس کا تعلق شیعہ مسلم فرقے سے ہے۔ جنوری میں مجرم نے قابل اعتراض مواد پر مبنی ایک ایسی پوسٹ شائع کی تھی، جو سنی مسلمانوں کے عقیدے کے خلاف تھی۔‘‘ عدیل چٹھہ کے مطابق مجرم کو دو لاکھ پچاس ہزار روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔
رضوان حیدر نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی صحت سے انکار کر دیا تھا اور وہ اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ رضوان حیدر کے وکیل شمیم زیدی کا ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اس نے صرف پوسٹ کو ’لائک‘ کیا تھا۔ اس نے مواد اپنے پیج پر شائع نہیں کیا تھا۔‘‘
پاکستانی حکومت نے ملک میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد شروع کر رکھا ہے۔ حالیہ چند مہینوں کے دوران حکومت سینکڑوں شدت پسندوں کو گرفتار کر چکی ہے اور ان میں سے زیادہ تر تعداد سنی مسلمانوں کی ہے۔ حیدر کا تعلق ان چند شیعہ ملزمان سے ہے، جنہیں اب تک گرفتار کیا گیا ہے۔
نومبر دو ہزار پندرہ میں بھی پاکستان میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے ایک شیعہ شہری کو فیس بک پر نفرت انگیز مواد شائع کرنے پر تیرہ برس قید کی سزا سنائی تھی۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق ایسے عدالتی فیصلے ’پریشان کن‘ ہیں۔