فیفا ورلڈ کپ، شراب نوشی کے شوقین تماشائیوں کے لیے مشکلات
9 نومبر 2022مغربی ممالک میں خاص طور پر شائقین فٹبال کی جانب سے الکوحل کا استعمال اس کھیل سے جڑی ثقافت کا حصہ ہے۔ کوئی بھی مقابلہ شروع ہونے سے قبل الکوحل والے چند مشروبات بہت سے تماشائیوں کو اعصابی تناؤ کم کرنے میں مدد دیتے ہیں، اور دوستوں کو قریب لے آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض تماشائی اپنی ٹیم کی شکست کا غم کم کرنے کے لیے بیئر کا سہارا لیتے ہیں، بلکل ایسے ہی جیتنے والی ٹیم کے حامی شیمپین کی بوتل کا ڈھکن ہوا میں اڑا کر فتح کا جشن مناتے ہیں۔
قطر: ورلڈ کپ کے دوران بطور سیاح آپ کو کیا معلوم ہونا چاہیے؟
لیکن اس سال مردوں کے عالمی کپ فٹبال مقابلے کی میزبان ایک سخت اسلامی قوانین والی خلیجی ریاست قطر ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ فٹ بال کی دنیا کا سب سے بڑا ایونٹ ایک ایسے اسلامی ملک میں منعقد کیا جا رہا ہے، جہاں نا صرف شہریوں کے لیے شراب پینے کی ممانعت ہے بلکہ کوئی غیرملکی بھی کھلے عام شراب استعمال نہیں کر سکتا۔
الکوحل ثقافت
قطر میں غیر مسلموں کے لیے صرف بین الاقوامی ہوٹلوں میں شراب میسر ہے، تاہم اب دنیا بھر سے یہاں پہنچنے والے شائقین فٹبال کے لیےبیئر کے استعمال میں کچھ نرمی برتی گئی ہے۔ فیفا ورلڈ کپ 2022 ءمیں ایک معاون امریکی بیئر ساز کمپنی بڈ وائزر میچوں کے دوران صرف ٹکٹ ہولڈر شائقین کے لیے بیئر مہیا کرے گی اور وہ بھی صرف اسٹیڈیم کے بیرونی احاطے میں یعنی تماشائیوں کو بیئر اسٹیڈیم کے اندر یا باہر سڑکوں پر لے جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
قطر فٹبال ورلڈ کپ: احتجاج کے لیے ڈنمارک کی سیاہ جرسی
فٹبال ورلڈ کپ کا انعقاد کروانے والی قطری سپریم کمیٹی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' الکوحل قطری ثقافت کا حصہ نہیں، لیکن مہمان نوازی اس کا حصہ ہے، اس لیے ایسے فٹبال فین جو ورلڈ کپ کے دوران الکوحل استعمال کرنا چاہتے ہیں، وہ ایسا کر سکیں گے۔‘‘ تاہم اس مرتبہ یہ فٹ بال کے پہلے ہونے والے ورلڈ کپ مقابلوں سے اس طرح مخلتف ہو گا کہ ان سابق مقابلوں میں شائقین جتھوں کی شکل میں گلیوں اور چوراہوں پر اکھٹے ہو کر شراب پیتے تھے۔
'ہارڈ اسٹاپ‘
قطر میں اسٹیڈیم پہنچنے کے بعد شائقین کو بڈوائزر بیئر کے ساتھ ساتھ اس کا الکوحل کے بغیر والا ورژن بھی دستیاب ہوگا جبکہ ان کے لیے ورلڈ کپ کے ایک اور اسپانسر کوکا کولا کی مصنوعات بھی دستیاب ہوں گی۔ انڈیپنڈنٹ سپورٹرز کونسل نارتھ امریکہ کی صدر بیلی براؤن کو خدشہ ہے کہ پابندیوں کے پیش نظر شائقین میچوں سے پہلے اسٹیڈیم کے اندر بہت زیادہ شراب پی سکتے ہیں۔
انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''لوگ یہ جانتے ہوئے کیسے مہ نوشی کریں گے، کہ ان کے پاس کھیل سے پہلے پینے کے لیے صرف تین گھنٹے ہیں؟ میرے خیال میں یہ زیادہ تشویشناک ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسے لوگ ہو سکتے ہیں جو یہ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ میرے تین گھنٹے ہیں اور اس لیے آپ وقت کی پابندی کی وجہ سے ان تین گھنٹوں کے دوران لوگوں کو زیادہ شراب پیتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں ۔‘‘
مارتھا جینز فٹ بال سپورٹرز یورپ نامی ایک بورڈ میں شامل ہیں اور ایک ممتاز پرتگالی فین ایسوسی ایشن چلاتی ہیں۔ انہوں نے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "آپ کو (شراب) کو (فٹ بال) ثقافت کا حصہ تسلیم کرنا ہوگا۔‘‘ ان کے بقول ایسی پابندیوں کا الٹا اثر ہوتا ہے، کیونکہ انسانی فطرت میں ایسی پابندیوں کو تسلیم نا کرنا شامل ہے۔
الکوحل کی تلاش میں درپیش چیلنجوں اور اس حقیقت کے پیش نظر کہ پچھلے ٹورنامنٹس میں ممکنہ طور پر مشکلات پیدا کرنے والے ممالک کے حامیوں کی ایک محدود تعداد کی قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شرکت کے پیش نظر یہاں شراب نوشی کے بعد کی جانے والی غنڈہ گردی کے امکانات بہت کم ہیں۔
برطانیہ کے شرابی فٹبال شائقین کی شہرت خاصی بری ہے۔ اس کی وجہ مارسیلی (1998) جیسی جگہوں پر برطانوی شائقین کی جانب سے پلاسٹک کی کرسیاں اچھالنا اور گزشتہ سال لندن کے ویمبلے میں انگلینڈ اور فاتح اٹلی کے درمیان یورو فائنل میں پریشانی جیسے واقعات ہیں۔
'تفصیلی ہدایات‘
لیکن قطر میں، انگلینڈ کے شائقین کو مختلف مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے، جن میں کسی غلط جگہ پر صرف ایک بیئر پینا بھی انہیں مشکل میں ڈال سکتا ہے۔ انگلینڈ اور ویلز کی فٹ بال سپورٹرز ایسوسی ایشن نے شراب کے معاملے میں قطر جانے والے شائقین کے لیے تفصیلی ہدایات جاری کی ہیں۔ ان ہدایات میں کہا گیا ہے، ''قطر میں شراب نہ لیں اور نہ ہی گلیوں میں پیئیں۔ آپ کو واپس گھر بھیجا یا گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ قطر میں صرف ایک شراب کی دکان لائسنس یافتہ ہے اور یہاں صرف رہائشیوں کے لیےشراب دستیاب ہے۔‘‘
قطر سے باہر جس ملک میں ورلڈ کپ کے لیے سب سے زیادہ ٹکٹ خریدےگئے ہیں، وہ امریکہ ہے۔ ان میں سے بہت سے امریکی ٹیم کی حمایت کر رہے ہوں گے لیکن دیگر دوسرے ممالک کی ٹیموں کے پرستار بھی ہو سکتے ہیں، جو اب امریکہ میں رہتے ہیں۔ قطری سپریم کمیٹی کا کہنا ہے کہ وہ شراب پینےکے کلچر سے آنے والے شائقین کا خیرمقدم کرنا چاہتے ہیں، اس بار میں کمیٹی نے قوانین کو واضح کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں، ''شائقین یاد رکھیں کہ مخصوص علاقوں سے باہر شراب پینا ممنوع ہے۔‘‘
ش ر⁄ ع ا (مارک میڈوز)