1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فٹ بال ورلڈ کپ: قطر میں سیاحوں کے لیے قوانین

23 اکتوبر 2022

قطر میں تعطیلات: فیفا ورلڈ کپ کی وجہ سے اس خلیجی ریاست کی طرف عالمی توجہ مبذول ہو گئی ہے۔ اگر آپ قطر جانا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ چیزیں پہلے سے معلوم ہونا چاہییں۔

https://p.dw.com/p/4IQbQ
Katar vor der Fußball-WM
تصویر: GIUSEPPE CACACE/AFP

قطر میں تعطیلات: فیفا ورلڈ کپ کی وجہ سے اس خلیجی ریاست کی طرف عالمی توجہ مبذول ہو گئی ہے۔ اگر آپ قطر جانا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ چیزیں پہلے سے معلوم ہونا چاہییں۔

قطر میں فٹ بال  ورلڈ کپ ہو رہا ہے اور فٹ بال کے شائقین اس خلیجی ریاست کے سفر کی تیاری میں ہیں۔ ایک بار جب قطر کا سفر کرنے کا فیصلہ کر لیا جائے تو بہت سے عملی سوالات پیدا ہوتے ہیں۔ دوحا حکومت نے ان مقابلوں کے دوران ملک میں شائقین فٹ بال کے لیے چند قوانین وضع کیے ہیں۔ چونکہ قطر ایک اسلامی ملک ہے، اس لیے کچھ اضافی اصول و ضوابط ہیں، جن پر عمل کرنا ضروری ہے۔

قطر آمد پر کورونا قوانین کیا ہیں؟

جو بھی  قطر میں داخل ہونا چاہتا ہے اور اس کی عمرکم از کم چھ سال ہے، تو اسے ایک PCR ٹیسٹ کرانا ہوگا، جو 48 گھنٹے سے زیادہ پرانا نہیں ہونا چاہیے۔ یا ایک 'کوئک اینٹیجن ٹیسٹ‘ جو 24 گھنٹے سے زیادہ پرانا نہیں ہونا چاہیے۔ خود سے کیے گئے ٹیسٹوں کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ویکسینیشن کا ثبوت ضروری نہیں ہے۔ ملک میں داخل ہونے سے کم از کم تین دن پہلے، آپ کو ایک داخلہ فارم پُر کرنا ہوگا، جسے آپ آن لائن اپ لوڈ کرسکتے ہیں یا داخلے پر بھی پیش کرسکتے ہیں۔ ملک میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو اپنے سیل فون پر قطری کورونا ٹریکنگ ایپ ''ایتھراز‘‘ کو ڈاؤن لوڈ کرنا ہوگا۔ جب آپ عجائب گھروں، ہوٹلوں، ریستوراں، شاپنگ سینٹرز وغیرہ میں داخل ہوں گے تو ایپ کو چیک کیا جائے گا۔ وہاں منہ اور ناک کی حفاظت کے لیے ماسک کی کوئی پابندی نہیں۔ صرف پبلک ٹرانسپورٹ یا صحت کی سہولیات کا دورہ کرنے والوں کو منہ اور ناک ڈھانکتے ہوئے ماسک لگانا ہوگا۔ قطر 2022: انسانی حقوق کی صورت حال اب بھی پریشان کن

 

Vor der Auslosung für die Fußball-WM 2022 in Katar
قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ 2022 ء کی تیاریاںتصویر: Christian Charisius/dpa/picture alliance

قطر میں نقل و حرکت کے ذرائع

ٹیکسی، موٹر کار یا دیگر تمام ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے، آپ جہاں بھی پہنچنا چاہیں پہنچ سکتے ہیں۔ جرمن ڈرائیونگ لائسنس کے ساتھ آپ صرف ابتدائی سات روز تک گاڑی چلا سکتے ہیں۔ اگر آپ سات روز سے زیادہ گاڑی چلانا چاہتے ہیں تو آپ کو ایک عارضی لائسنس کی درخواست دینا ہوگی، جو تین ماہ تک کارآمد رہے گا۔ گاڑی کے کسی حادثے کی صورت میں آپ فی الفور پولیس کو کال کریں اور کسی صورت اپنی گاڑی کو نہ چھوڑیں۔ قطر کے دفتر خارجہ کی طرف سے محتاط ڈرائیونگ کی ہدایات دی جاتی ہیں، جن میں اوور اسپیڈنگ سے باز رہنا بھی شامل ہے۔

شراب نوشی

بہت سے فٹ بال شائقین کے لیے سب سے اہم سوالات میں سے ایک یہ ہوتا ہے کہ کیا عوامی مقامات پر شراب نوشی اور شراب کے نشے میں مست  ہوا جا سکتا  ہے؟ یہ دونوں معاملات ہی مشکل ہیں، کیونکہ شراب کو نہ تو درآمد کرنے کی اجازت ہے اور نہ ہی یہ دکانوں میں خریدی جا سکتی ہے۔ جو لوگ شراب پینا چاہتے ہیں وہ ان ہوٹلوں میں ایسا کر سکتے ہیں، جن کے پاس الکوحل کا لائسنس ہے۔ شراب نوشی کے لیے آپ کی عمر 21 سال سے زیادہ ہونی چاہیے۔ قطر میں ایک بیئر کی قیمت دس سے پندرہ یورو کے برابر ہو سکتی ہے۔

فٹ بال کے نئے جرمن کوچ کی ایک اور کامیابی، جرمن ٹیم قطر میں عالمی کپ کھیلے گی

اس سال ورلڈ کپ کے لیے کچھ استثنی بھی ہوں گی۔ اسٹیڈیم کے احاطے میں کھیل سے پہلے اور بعد میں شراب پیش پی جا سکتی ہے۔ تاہم اسٹیڈیم کے اندر صرف نون الکوحل بیئر ہی دستیاب ہو گی۔ فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کے لیے ایک فین زون بھی ہوگا، جہاں شام ساڑھے چھ بجے سے بیئر نوش کی جا سکتی ہے۔ 

Museum für islamische Kunst Doha Katar
دوحہ میں اسلامک آرٹ میوزیم سیاحوں کی دلچسپی کا مرکزتصویر: Norbert SCHMIDT/picture alliance

شاپنگ کب اور کہاں کی جائے؟

اس خلیجی ملک میں جب باہر گرمی شدت کی ہو تو شاپنگ مالز بہترین جگہ ہوتے ہیں گرمی سے بچنےکے لیے۔ عام طور سے صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک یہ ایئرکنڈیشنڈ شاپنگ مالز کُھلے رہتے ہیں۔ قطر میں جمعے کو چھٹی ہوتی ہے اور اتوار اس ملک میں ایک عام کام کا دن ہوتا ہے۔  دوسرے لفظوں میں جمعہ کی صبح تمام دکانیں بند رہتی ہیں۔ تاہم، ان میں سے اکثر ریستوران اور دوکانیں جمعہ کی نماز کے بعد دوبارہ کھل جاتی ہیں۔ صرف حکومتی دفاتر بند رہتے ہیں۔

ڈریس کوڈ

 اپنے کپڑوں کا انتخاب کرتے وقت کن چیزوں پر غور کرنا چاہیے؟

کچھ ٹورسٹ گائیڈز کہتے ہیں کہ ''قدامت پسند لباس‘‘پہننا ضروری ہے۔ قدامت پسند لباس کیا ہے اس کے بارے میں شاید بہت سے مختلف خیالات ہیں۔ بنیادی طور پر، گھٹنوں تک جسم ڈھکا ہونا چاہیے۔ قطر میں شارٹ اسکرٹ یا شارٹس اور جسم نظر آنے والے باریک لباس نہیں پہنے جاتے انہیں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ کسی عوامی ساحل پر نہانا چاہتے ہیں، تو آپ کو وہاں نہانے کے لیے متعلقہ ڈریس کوڈ کا ضرور خیال رکھنا چاہیے۔ ٹاپ لس یا اوپر کے جسم کی بے لباسی اور عریاں تیراکی کی اجازت نہیں۔ تاہم ہوٹل کے سوئمننگ پول میں اگر خواتین بکنی پہنتی ہیں تو عام طور پر کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔

کمیونیکیشن یا مواصلات : کن اشاروں سے گریز کرنا ضروری؟

بہت سے ممالک میں کسی کی طرف انگلی اُٹھانا اچھا نہیں سمجھا جاتا اور اس سے ضرور گریز کرنا چاہیے۔ اسی طرح کسی کو اپنی شہادت کی انگلی سے للکارنا بھی بہت برا سمجھا جاتا ہے۔ اگر کوئی اس انگلی کو گُھماتے ہوئے ویٹر کو بلائے تو وہ اچھی طرح سروس نہیں دے گا۔ یعنی ایسا کرنے سے گریز ہی بہتر ہے۔ تھم اپ یا انگوٹھا اوپر کی طرف دکھا کر یہ تاثر دینا کہ سب بہترین ہے، مغرب میں تو اچھا سمجھا جاتا ہے مگر قطر میں اسے کسی کی تضحیک کرنا سمجھا جاتا ہے۔

قطر میں پہلی بار قانون ساز مجلس شوریٰ کے لیے انتخابات

Katar WM 2022
قطری خاتون فٹ بال ورلڈ کپ 2022 ء کے انعقاد کی خوشی میںتصویر: AP

 

انسانی رابطہ: سلام اور بوسہ

سلام کے بعد مردوں کی طرف سے ہاتھ ملانے کی پیشکش کوخواتین عموماً ٹھکرا دیتی ہیں۔ اسی طرح کوئی قطری مرد کسی خاتون کی جانب سے ہاتھ ملانے کی پیشکش کو بھی رد کر سکتا ہے۔  یہ کسی ذاتی اختلاف کی وجہ سے نہیں بلکہ اسلامی ممالک میں مردوں کا خواتین سے ہاتھ ملانا ممنوع ہے تاہم مرد دوسرے مردوں اور عورتیں دوسری عورتوں سے ہاتھ ملا سکتی ہیں۔

عوامی مقامات پر مردوں اور خواتین کے بغلگیر ہونے اور بوسہ لینے کو معیوب سمجھا جاتا ہے اس سے گریز کیا جانا چاہیے۔ غیر ازدواجی جنسی تعلقات بھی حرام ہیں اور اس عمل کی سخت سزا دی جا سکتی ہے۔ سات سال تک کی قید کی سزا۔ قطر میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران 'ون نائٹ اسٹینڈ‘ یا ایک رات کسی کے ساتھ گزارنے کی سزا بھی جیل ہو سکتی ہے۔ قطر میں ہم جنس پرستی پر پابندی ہے اور اس کے مرتکب افراد کو سات سال تک قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ تاہم قطر کے امیر تمیم بن حمد الثانی نے ورلڈ کپ میں ہم جنس پرستوں سمیت تمام لوگوں کو خوش آمدید کہا ہے۔

میراڈونا کی جرسی نے سپورٹس نیلامی کے ریکارڈ توڑ دیے

غیر ملکی کارکنوں کی دگرگوں حالات

قطر کو انسانی حقوق کی خراب صورت حال کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ تقریباً 20 لاکھ تارکین وطن کارکن وہاں رہتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر غریب ممالک جیسے بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش یا نیپال سے آئے ہیں اور قطر میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں میں ان کا تناسب تقریباً 95 فیصد بنتا ہے۔ ان کے کام اور رہنے کے حالات اکثر دگر گوں ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو مختص شدہ معاوضے سے کم دیا جاتا ہے، ان کے کام کے اوقات طویل اور کام کی نوعیت نہایت مشکل ہوتی ہے، ان کی رہائش بہت ناقص ہوتی ہے اور کچھ ملازمین کے پاسپورٹ ضبط کر لیے جاتے ہیں۔

لندن کے روزنامہ دی گارڈین کی تحقیق کے مطابق 20 نومبر سے 18 دسمبر 2022 ء تک ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ کے لیے اسٹیڈیمز کی تعمیر کے دوران صرف 2011 ء سے 2020 ء کے درمیان قطر میں 6500 سے زائد کارکن اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

(کُو مئیولر) ک م/