قاسم سلیمانی کے قاتل ’زمین پر کہیں محفوظ نہیں،‘ ایرانی رہنما
1 جنوری 2021ایران کی عدلیہ کے سربراہ نے یکم جنوری بروز جمعہ کہا کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے 'قاتل زمین پر کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں‘۔ قاسم سلیمانی کے قتل کی پہلی برسی کی تقریبات کے آغاز پر یہ بیان ابراہیم رئیسی نے تہران میں دیا۔
ایران میں 2021ء کے شروع ہوتے ہی، عراق میں ایک امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اور نو دیگر افراد کی ہلاکت کے واقعے کی پہلی برسی کی تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس موقع پر آج یکم جنوری کے روز ایرانی عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی نے قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا، ''قاسم سلیمانی پر حملے کا حکم دینے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک انصاف سے مبرا نہیں ہو سکتے۔‘‘
گزشتہ برس تین جنوری کے دن عراقی دارالحکومت بغداد کے ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے میں ایران کے پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی اور نو دیگر افراد مارے گئے تھے۔ اس امریکی اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔
ایران میں 2021 ء کا آغاز سلیمانی اور دیگر افراد کی ہلاکت کی پہلی برسی کی تقریبات سے کیا جا رہا ہے۔ ایران اور امریکا کے مابین کشیدگی میں زبردست اضافے کا باعث بننے والے اس واقعے کا ذکر کرتے ہوئے تہران یونیورسٹی میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ملکی عدلیہ کے سربراہ ابراہیم رئیسی نے کہا، ''انہیں سنگین بدلے کا سامنا کرنا ہو گا۔ اب تک جو کچھ بھی منظر عام پر آیا ہے، وہ محض جھلکیاں تھیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ''کوئی بھی یہ نا سمجھے کہ امریکی صدر کے طور پر، یہ قتل کرنے یا اس قتل کا حکم دینے والے کو عدالتی استثنیٰ حاصل ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ جس کسی نے بھی اس حملے کی صورت میں مجرمانہ کارروائی میں اپنا کردار ادا کیا، وہ اس زمین پر محفوظ نہیں رہ سکتا۔‘‘
قاسم سلیمانی کو ان کے آبائی شہر کرمان میں دفنایا گیا تھا۔ ان کی برسی کے موقع پر ایک بڑی تقریب کرمان میں بھی مترقع ہے۔ جنرل سلیمانی ایران کی قدس فورس کے سربراہ تھے، جو پاسداران انقلاب نامی فورس کا بیرون ملک سرگرمیوں کے ذمے دار بازو ہے۔ قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا تھا، ''اس قتل میں ملوث تمام افراد کو انتقام کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘
قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران نے عراق میں امریکی اور اتحادی فوجی اڈوں پر میزائل حملے کیے تھے تاہم اس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی بھی رد عمل کے اظہار سے اجتناب کیا تھا۔ ایرانی قیادت نے تب تہران کی طرف سے کیے گئے ان حملوں کو ایک 'تھپڑ‘ قرار دیتے ہوئے 'مزید انتقام‘ کا عزم ظاہر کیا تھا۔
قاسم سلیمانی کے جانشین اسماعیل قانی نے آج منعقدہ ایک تقریب میں کہا، ''یہ انتقام کسی بھی سمت سے آ سکتا ہے۔‘‘ قانی کا کہنا تھا، ''یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے اپنے گھر، یعنی امریکا کے اندر ہی ایسے افراد موجود ہوں، جو آپ کے اس جرم کا بدلہ لیں۔‘‘
واشنگٹن اور تہران کے مابین تناؤ 2018 ء کے بعد اس وقت سے بہت بڑھ چکا ہے جب امریکی صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے امریکا کے انخلا کا اعلان کر دیا تھا اور تہران پر مزید پابندیاں لگا دی تھیں۔ پھر 2019 ء میں جون کے مہینے سے، اور خاص طور پر گزشتہ برس تین جنوری کو جنرل سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تو تہران اور واشنگٹن کے مابین مسلح تصادم کے خدشات بہت زیادہ ہو گئے تھے۔
ک م/ م م (اے ایف پی، روئٹرز)