قدرتی آفات: اقوام متحدہ کی پاکستان کو یاد دہانی
22 فروری 2011عالمی ادارے کی اس سرکردہ اہلکار نے منگل کے روز کہا کہ اگر ان متاثرہ علاقوں کی تعمیر و ترقی پر اب لازمی طور پر درکار کافی مالی وسائل خرچ نہ کیے گئے، تو مستقبل میں پاکستانی معاشرے کو دوبارہ عوامی سطح پر بہت زیادہ جانی نقصان کے علاوہ روزگار کے ضائع ہو جانے والے بے تحاشا مواقع کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
پاکستان میں پچھلے سال مون سون کے موسم میں انتہائی حد تک غیر معمولی بارشوں کے بعد جو سیلاب آیا تھا، وہ ملکی تاریخ کا سب سے تباہ کن سیلاب ثابت ہوا تھا۔ اس قدرتی آفت کی وجہ سے قریب 20 ملین شہری متاثر ہوئے تھے، 1.7 ملین سے زائد مکانات تباہ ہو گئے تھے اور 5.4 ملین ایکٹر زرعی اراضی کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔
پاکستان میں 2010ء کا یہ سیلاب ریکٹر اسکیل پر 7.6 کی شدت سے آنے والے اس زلزلے کے محض چند ہی سال بعد آیا تھا، جو 73 ہزار افراد کی ہلاکت کا سبب بنا تھا اور جس کے باعث قریب 3.5 ملین شہری بےگھر ہو گئے تھے۔
پاکستانی حکومت پر گزشتہ سیلاب سے پہلے یہ الزام بھی لگایا جاتا تھا کہ وہ چند سال پہلے آنے والے زلزلے کے بعد ملنے والی امدادی رقوم کو متاثرین کی مدد کے لیے بہت اچھے انداز میں استعمال میں لانے میں ناکام رہی تھی۔
اس پس منظر میں قدرتی آفات کے خطرات میں کمی سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب مارگریٹا والسٹروم نے منگل کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ابھی بھی قدرتی آفات اور انسانوں کی غفلت کی وجہ سے ہونے والی تباہی کے خطرات کا شکار ہے۔
عالمی ادارے کی نمائندہ اس خاتون اہلکار کے مطابق مستقبل کے ان خطرات کا کامیابی سے مقابلہ کر سکنے کے لیے اسلام آباد حکومت کو نئے سرے سے وسیع تر سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا، ’ایسے اہداف حاصل کرنا ہوں گے، جن کی مدد سے پاکستان جیسے ملک میں دوبارہ ایسی کسی بڑی تباہی سے بچا جا سکے‘۔
مارگریٹا والسٹروم نے کہا، ’ پاکستان اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ وہ اس شعبے میں آئندہ کے لیے بہتر طور پر تیاری نہ کرتے ہوئے اپنے مستقبل اور اپنے عوام کی زندگیوں کو داؤ پر لگا دے‘۔ مارگریٹا والسٹروم ان دنوں بین الاقوامی امدادی ایجنسی آکسفیم کی میزبانی میں پاکستان کا پانچ روزہ دورہ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کے لیے اور بار بار آنے والی تباہ کن قدرتی آفات سے تحفظ کے لیے پاکستان کو سب سے زیادہ ضرورت پختہ سیاسی ارادے کی ہے۔ اقوام متحدہ کے کئی ماہرین کی رائے میں پاکستان میں گزشتہ سیلاب سے متاثرہ کئی ملین شہری ابھی تک اپنی بقا کے لیے حکومت سے ملنے والی تھوڑی سے مدد کے ساتھ ساتھ زیادہ تر اپنے اپنے رشتہ داروں کی طرف سے مہیا کی جانے والی امداد پر گزارہ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ موسم گرما میں آنے والے سیلاب سے ملک کو جو مادی نقصانات برداشت کرنا پڑے تھے، ان کی مجموعی مالیت ملک کے سالانہ بجٹ کا تقریباﹰ ایک تہائی بنتی تھی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک