قطر اور سعودی عرب کے درمیان پہلا رابطہ بحال ہوتے ہی معطل
9 ستمبر 2017اس رابطے سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلی فون پر بات کی تھی۔ وائٹ ہاؤس نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی رابطہ کیا ہے۔ قطری بحران کے حل کے لیے صدر ٹرمپ بھی ثالثی کرتے ہوئے اپنے حلیفوں میں صلح کرانے کی کوشش میں ہیں۔ اُن کے وزیر خارجہ بھی خلیجی خطے کے دورے کر چکے ہیں۔
سعودی عرب، اتحادیوں کی پابندیوں کا جواب: قطر کی نئی بندرگاہ
سعودی عرب یمن میں دہشت گردوں کی حمایت کر رہا ہے، ایران
قطر اور ايران کے سفارتی تعلقات کی بحالی
مظاہروں کے پیچھے قطر تھا، بحرین کا الزام
قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اس ٹیلی فونک رابطے کے تناظر میں کہا ہے کہ ریاض اور مناما کی حکومتوں نے رابطے کے دوران طے کیا ہے کہ تنازعے کے حل کے لیے خصوصی ایلچی روانہ کیے جائیں گے۔ قطر نے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیلی فون کی تصدیق کی ہے۔ قطری نیوز ایجنسی نے یہ بھی بتایا کہ سعودی اور قطری رہنماؤں نے تنازعے کو حل کرنے کے لیے مکالمت کو اہم قرار دیا۔
سعودی عرب کی نیوز ایجنسی نے ان تفصیلات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قطر کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ سعودی عرب کے اِس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس بیان سے پتہ چلتا ہے کہ قطر کی قیادت صورت حال کی بہتری میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ریاض حکومت نے قطری بیان کے بعد اُس مذاکراتی عمل کو معطل کر دیا ہے، جو ابھی شروع بھی نہیں ہوا تھا۔
اس دوسرے بیان سے قبل سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے تصدیق کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان قطر کے ٹیلی فونک رابطے کے حوالے سے اپنے اتحادیوں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر سے بات کریں گے۔ سعودی ولی عہد کے رابطوں کے بعد تفصیلات جاری کی جائیں گی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق قطری بحران کے حل کی جانب یہ ایک معمولی سا قدم تھا لیکن اُسے بھی ضائع کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب کویت کے امیر نے دو روز قبل امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کی تھی اور اُس میں بھی بات چیت کے دوران قطری بحران حل کرنے کو غیرمعمولی اہمیت حاصل رہی تھی۔ کویتی ریاست کے امیر بھی قطری تنازعے میں ثالثی کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔