قیدیوں پر تشدد، بن لادن کی ہلاکت سے نئی بحث کا آغاز
8 مئی 2011امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے متعدد حراستی مراکز میں قیدیوں سے پوچھ گچھ کے لیے تشدد کے استعمال کو تنقید کا سامنا رہا ہے، تاہم ان قیدیوں سے حاصل ہونے والی معلومات ہی بالاخر اسامہ بن لادن تک رسائی اور اس کی ہلاکت کا باعث بھی بنی۔
اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں ایک کوریئر (قاصد) کی شناخت نے اہم ترین کردار ادا کیا۔ اسامہ بن لادن کا یہ انتہائی بااعتماد قاصد پیغامات کو القاعدہ کے کمانڈروں تک پہنچانے کا کام سرانجام دیتا تھا۔ امریکہ پرگیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد حراست میں لیے گیے مبینہ دہشت گردوں سے حاصل شدہ معلومات ہی کے ذریعے اس قاصد کی شناخت ہوئی تھی۔ امریکہ کے لیے ابو احمد الکویتی نامی اسی قاصد کا تعاقب کرتے ہوئے، پاکستان کے فوجی علاقے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے محفوظ ٹھکانے تک پہنچنا ممکن ہوا۔
ابو احمد الکویتی، گیارہ ستمبر کے حملوں کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جانے والے خالد شیخ محمد کا ساتھی اور القاعدہ کے ایک اور رکن ابو فراج ال لبّی کا معاون تھا۔ حکام کے مطابق گیارہ ستمبر کے حملوں کے بعد حراست میں لیے گئے بعض قیدیوں نے القاعدہ کے اس سب سے اہم قاصد کی شناخت میں اہم کردار ادا کیا۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ القاعدہ کے سینئر رہنماؤں خالد شیخ محمد اور ابوفراج پر واٹر بورڈنگ اور ’اضافہ شدہ تفتیشی طریقوں‘ کے استعمال کے بعد ان دونوں افراد نے ابو احمد الکویتی کی شناخت کی تصدیق کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ دس برسوں سے اسامہ بن لادن کی تلاش جاری تھی۔ اسامہ بن لادن کے حوالے سے عمومی خیال ظاہر کیا جاتا تھا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع کسی پہاڑی غار میں چھپ کر زندگی بسر کر رہا ہے تاہم تمام تر اندازوں کے برعکس وہ پاکستان کے ایک فوجی علاقے ایبٹ آباد میں ایک قیمتی گھر میں روپوش تھا۔ گزشتہ ہفتے اسامہ بن لادن کو امریکی نیوی سیلز نے ایک آپریشن کے بعد ہلاک کردیا تھا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق