1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لارڈز ٹیسٹ کی تیاریاں، پاکستان پر امید

25 اگست 2010

اوول کے نئے ہیرو محمد عامرکا کہنا ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے اچھے دن پھر سے لوٹنے والے ہیں ۔ ٹیم میں فائٹنگ اسپرٹ پیدا ہو چکی ہے اور اب فتوحات کا سلسلہ زیادہ دور نہیں۔

https://p.dw.com/p/OwUx
تصویر: picture-alliance/empics

اوول ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کو موروال کافی بلند ہے۔ اب پاکستان کے پاس موقع ہے کہ اس سیریز کے چوتھےاور آخری ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد یہ سیریز دو دو میچوں سے برابر کر دے۔ محمد عامر نے اوول ٹیسٹ میں تباہ کن ریورس سوئنگ بولنگ کرتے ہوئے پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف ناگزیر کامیابی دلا کر سیریز میں واپس لے آئے ہیں۔

ریڈیو ڈوئچے ویلے کو دئے گئے خصوصی انٹریومیں عامر نے کہا کہ اوول کی فتح اب ماضی کا حصہ بن چکی ہے، اس لئے انہیں اصل خوشی لارڈز پر پاکستان کو کامیابی دلا کر ہو گی کیونکہ دو صفر کے خسارے میں جانے کے بعد انگلینڈ میں سیریز برابر کرنا جیت کے مترادف ہو گا۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر انہوں نے لارڈز پر وکٹیں لے کر پاکستان فتح یاب کروایا تو وہ ان کی زندگی کا سب سے خوش کن دن ہوگا۔

محمد عامر کا کہنا تھا کہ فیصلہ کن ٹیسٹ میں انگلینڈ پر زیادہ دباؤ ہوگا اور اگر پاکستان ٹیم نے اوول والا جذبہ برقرار رکھا تووہ میزبان ٹیم کے اگلی بار بھی دانت کھٹے کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔

18سالہ محمد عامر نے جب تیسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی دوسری اننگز کی پانچ وکٹیں اڑائیں تو وہ ٹیسٹ کرکٹ میں یہ کارنامہ انجام دینے والے دوسرے سب سے کم عمر باؤلر بن گئے تھے۔ عامر نے بتایا کہ سچے دل سے سرتوڑ محنت ہی انکی کامیابی کا راز ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کام میں 100فیصد خلوص کے ساتھ ہاتھ ڈالتے ہیں اور نتیجہ اوپر والے پر چھوڑ دیتے ہیں۔

دورہ انگلینڈ میں 24 وکٹیں لینے والے عامر نے بتایا کہ انہوں نے ریورس سوئنگ جیسا مشکل آرٹ وسیم اکرام اور وقار یونس کی بولنگ کی ویڈیوز دیکھ کر سیکھا ۔اب وقار یونس اور عاقب جاوید ان کو نیا اور پرانا گیند بہتر استعمال کرنے کے سلسلے میں مسلسل رہنمائی کر رہے ہیں۔

محمد عامر کو دو برس قبل کمر میں دہرا فریکچر ہو چکا ہے، اس لئے کئی مبصرین ان کے گز شتہ چودہ ماہ میں انٹرنیشنل کرکٹ میں کرائے گئے 647 اوورز اور اب انگلینڈ میں سات ہفتوں میں مسلسل چھ ٹیسٹ کھیلنے پر کافی فکر مند ہیں، مگر عامر کہتے ہیں کہ انہیں انگلینڈ میں بے آرامی یا بولنگ کے بوجھ کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ۔

Kricket Waqar Younis
محمد عامر کے مطابق کوچ وقار یونس کو ان پر مکمل اعتماد ہےتصویر: AP

عامر نے بتایا کہ مسلسل ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا مشکل کام ہے مگر وہ اس وقت بلا وجہ باہر بیٹھ کر اپنا ردھم نہیں کھونا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ ہر ٹیسٹ کے بعد تین سے چار دن کا آرام مل رہا ہے جوکافی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اب وہ زخمی نہیں ہیں اور وکٹیں بھی لے رہے ہیں تو پھر کیوں نہ کھیلیں۔ مزید یہ کہ اگر کھیلیں گے نہیں تو سیکھیں گے کیسے۔

ایک سوال پر عامر نے کہا کہ وہ ریکارڈز یا بڑے بڑے اہداف پر یقین نہیں رکھتے بلکہ ہر سیریز میں چھوٹے چھوٹے ہدف اپنے سامنے رکھتے ہیں۔

عامر نے بتایا کہ جب پاکستانی ٹیم اوول پہنچی تو کھلاڑی دو ٹیسٹ ہارنے کے بعد کافی فکر مند تھے مگر کوچ وقار یونس نے کہا کہ یہ آخری موقع ہے اس لئے صرف جیت کا سوچ کر ہی گراؤنڈ پر اترنا ہے۔کپتان سلمان بٹ نے ان پر ہر طرح سے اعتماد کیا جس سے دل بڑا ہو گیا اور کارکردگی بھی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی ٹیم پر برا وقت آیا وقار یونس نے یہ کہہ کر ہمت بڑھائی کہ یوں سر نہ جھکاؤ، دنیا یہیں پرختم نہیں ہوگئی جبکہ کپتان کا رویہ ہر کھلاڑی کے ساتھ بھائیوں جیسا ہے، جس سے ٹیم میں اچھا ماحول بن گیا ہے۔

رپورٹ :طارق سعید ، لاہور

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں