لاکر بی بمبار کو واپس جیل بھیجا جائے، امریکہ
21 اگست 2010امریکی صدر باراک اوباما کے مشیر برائے انسداد دہشت گردی جان برینن نے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ نے اسکاٹ لینڈ کے حکام کو المغراہی سے متعلق اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا ہے کہ اسے جیل میں واپس لایا جانا چاہئے۔
لیبیا کے شہری عبدالباسط المغراہی پر 1988ء میں اسکاٹ لینڈ کے قصبے لاکر بی پر مسافر طیارہ گرانے کا الزام ثابت ہوا تھا۔ اس طیارے پر سوار 270 افراد میں سے 189امریکی تھے۔
جان برینن نے المغراہی کی رہائی کو بدقسمتی، نامناسب اور غلط فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’ہم نے اپنا یہ موقف واضح کر دیا ہے کہ المغراہی کو اپنی بقیہ سزا اسکاٹ لینڈ کی جیل میں کاٹنی چاہئے۔‘
برینن نے کہا کہ اس حوالے سے امریکہ کے لیبیا کے حکام کے ساتھ تعمیری مذاکرات بھی ہوئے ہیں اور واشنگٹن انتظامیہ کے جذبات کے اظہار کے لئے سفارتی ذرائع استعمال کئے جائیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ المغراہی کی رہائی کے فیصلے سے آج بھی متفق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اسکاٹش حکام پر بارہا یہ بات واضح کر چکا ہے اور آج بھی اس کا موقف یہی ہے کہ المغراہی کو اپنی بقیہ سزا اسکاٹش جیل میں کاٹنی چاہئے۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ امریکی حکومت اسکاٹ لینڈ اور لیبیا کے حکام پر یہ موقف واضح کرتی رہے گی۔
تاہم اسکاٹ لینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس کی رہائی کا فیصلہ نیک نیتی پر مبنی تھا۔ عبدالباسط المغراہی اگست 2009ء میں رہائی کے بعد لیبیا پہنچا تو اس کا استقبال ایک ہیرو کی مانند کیا گیا تھا۔
دوسری جانب امریکی سینیٹروں کے ایک گروپ کے مطابق المغراہی کی رہائی کے حوالے سے شک کے بادل آج بھی چھائے ہیں۔ سینیٹر رابرٹ مینیڈیز کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ کے حکام کو اس حوالے سے متعدد سوالوں کے جواب دینے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک سزا یافتہ بمبار آج بھی زندہ اور آزاد ہے اور امریکہ میں اس بات پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عدنان اسحاق