لاہور: ’دھند غیر معمولی اور زہریلی ہے‘
5 نومبر 2016پاکستانی شہر لاہور اور بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں دھند اور زیریلے دھوئیں کے باعث سانس تک لینا دشوار ہو چکا ہے۔ شدید دھند کی وجہ سے پاکستانی موٹروے پر حادثات ہونے کی وجہ سے کم از کم بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ لاہور سمیت پاکستانی صوبہ پنجاب کے متعدد شہر گزشتہ چند دنوں سے دھند کی شدید لپیٹ میں ہیں۔ میٹرولوجسٹ محمد حامد نے بتایا ہے کہ اس مرتبہ ’’دھند بہت ہی غیر معمولی اور زہریلی ہوا پر مشتمل ہے۔‘‘
ڈاکڑوں کے مطابق اس دھند اور دھوئیں کی وجہ سے شہریوں کی آنکھوں میں جلن اور نظام تنفس کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔ طبی ماہرین کی طرف سے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ گھروں کے اندر رہنے یا پھر منہ پر ماسک پہن کے باہر نکلنے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔
لاہور میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کی ایک طبی ماہر صبا ممتاز کا کہنا ہے کہ موجودہ دھند کی لہر ان افراد کے لیے زیادہ خطرناک ہے، جو پہلے ہی سے دمے کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق لاہور میں جاری تعمیرات کی دھول، کچرے کے جلائے جانے، فیکڑیوں کے دھوئیں اور سڑکوں پر دھواں پھینکتی ہوئی ٹریفک اس حالت کے ذمے دار ہیں۔
دوسری جانب ایسی بھی رپورٹیں ہیں کہ بھارتی پنجاب میں کسانوں نے چاول کی فصل کی کٹائی کے بعد بچ جانے والے تنوں کو بڑے پیمانے پر آگ لگائی ہے، جس کا دھواں ان شہروں تک پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ کھیتوں میں فصلوں کی صفائی کا یہ طریقہ پاکستانی پنجاب میں بھی رائج ہے۔
لاہور سے صرف چار سو ستائیس کلومیٹر دور بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی صورت حال ایسی ہی ہے۔ گزشتہ سترہ سال کے مقابلے میں وہاں دھند اور دھواں بدترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ہفتے کے روز نئی دہلی میں سترہ سو سے زائد اسکول بند رکھے گئے ہیں جب کہ دھوئیں کی وجہ سے مکمل شہر سرمئی رنگت اختیار کر چکا ہے۔ حالیہ دیوالی کے تہوار پر ہونے والی آتش بازی بھی اس کی ایک اہم وجہ بنی ہے۔