لاہور میں کل پاکستان موسیقی کانفرنس
28 اکتوبر 2010اس کانفرنس میں پاکستان بھر سے آئے ہوئے ساٹھ سے زائد فنکار حصہ لے رہے ہیں۔ اسی کانفرنس میں خصوصی طور پر شرکت کے لئے بھارت سے ایک تین رکنی وفد بھی لاہور پہنچ چکا ہے۔اس کانفرنس کے پروگراموں میں موسیقی کے حوالے سے سیمیناروں اور خصوصی لیکچروں کے علاوہ طلبا کے مابین موسیقی کے مقابلوں کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ رات کو ہونے والی محافل موسیقی میں فنکار کلاسیکی، نیم کلاسیکی اور لوک موسیقی کے حوالے سے اپنے فن کے مظاہرے کرتے ہیں۔
لاہور کے الحمرا آرٹس سینٹر میں ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے نامور فنکاروں میں استاد فتح علی خان (پٹیالہ گھرانے والے)، حامد علی خان، استاد فتح علی خان (گوالیار گھرانے والے)، شفقت سلامت علی خان، غلام عباس، الطاف طافو (طبلے والے) اور روبینہ قریشی بھی شامل ہیں۔ بھارت سے ستیا پال کی قیادت میں آنے والے وفد میں ڈاکٹر کومود دیوان اور ڈاکٹر کاجول مولے شامل ہیں۔
آل پاکستان میوزک کانفرنس کا آغاز انیس سو ساٹھ میں ہوا تھا اور پچھلے پچاس سالوں سے اس کا اہتمام باقاعدگی سے کیا جا رہا ہے۔ اس کانفرنس کا بنیادی مقصد پاکستان میں معیاری موسیقی کو فروغ دینا اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آل پاکستان موسیقی کانفرنس کی سیکریٹری جنرل غزالہ عرفان نے بتایا کہ آج کے ٹینشن والے ماحول میں سر اور لے کا غیر لفظی ابلاغ انسان کو سکون دیتا ہے۔
ان کے مطابق موسیقی آرٹ کی دوسری اقسام کی طرح انسانوں کو قریب لانے اور ان میں برداشت کا جذبہ پیدا کرنے میں مدد دیتی ہے۔ غزالہ کہتی ہیں کہ کلاسیکی موسیقی پاک و ہند کی میراث ہے اور اس کے فروغ کے لئے دونوں ملکوں کے لوگوں کو مل جل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔
کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی فنکارہ ڈاکٹر کاجول مولے نے بتایا کہ برصغیر میں کلاسیکی موسیقی اور کتھک ڈانس کی روایت بڑی پرانی ہے۔ موسیقی کی دنیا میں تیز رفتار ترقی کے باوجود آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔ منگل کے روز شروع ہونے والی یہ کانفرنس تیس اکتوبر تک جاری رہےگی۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں