لندن حملہ خالد مسعود نامی برطانوی شہری نے کیا
23 مارچ 2017برطانوی پولیس نے لندن میں دہشت گردانہ حملہ کرنے والے شخص کی نشاندہی کر دی ہے۔ برٹش پارلیمنٹ کے سامنے خنجر حملے میں ایک پولیس اہلکار کو ہلاک کرنے اور ویسٹ منسٹر برج پر عام لوگوں پر گاڑی چڑھا کر دو افراد کو ہلاک اور چالیس سے زائد لوگوں کو زخمی کرنے والا ایک ہی حملہ آور تھا۔
پولیس کے مطابق باون سالہ خالد مسعود تھا لندن کے جنوب مشرق میں واقع کینٹ نامی علاقے میں پیدا ہوا اور وہ برطانوی شہری تھا۔ پولیس کے مطابق خالد مسعود ماضی میں بھی مختلف جرائم میں ملوث ہونے کے باعث پولیس کی نظروں میں تھا، تاہم اس سے پہلے وہ کسی دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث نہیں رہا تھا۔
برطانوی پولیس کی جانب سے آج تئیس فروری جمعرات کے روز جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق، ’’پولیس کی کسی بھی جاری تفتیش میں مسعود کا نام شامل نہیں تھا اور اس سے قبل خفیہ اداروں کو بھی اس کے دہشت گردانہ حملہ کرنے کے ارادے کے بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں تھیں۔‘‘
اسی بیان میں مزید بتایا گیا کہ ’’ماضی میں متعدد جرائم میں ملوث ہونے کے باعث پولیس اسے جانتی تھی۔ ان جرائم میں جارحیت اور شدید جسمانی نقصان پہنچانے، غیر قانونی ہتھیار رکھنے اور نقص عامہ جیسے جرائم شامل ہیں۔‘‘
پہلی مرتبہ سن 1983 میں خالد مسعود کو مجرمانہ اقدام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا جب کہ آخری بار اسے سن 2003 کے اواخر میں ممنوعہ خنجر رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
خالد مسعود نے اس حملے کے لیے استعمال کی جانے والی کار برطانوی شہر برمنگھم سے گزشتہ ہفتے کرائے پر حاصل کی تھی۔ انٹرپرائز نامی کار کمپنی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے۔ اس سے قبل آج لندن اور برمنگھم میں پولیس نے متعدد چھاپے مار کر آٹھ مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لندن حملوں میں ایک امریکی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا، ’’ایک عظیم امریکی، کُرٹ کوچران لندن میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہو گیا، میری دعائیں اس کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔‘‘
آج صبح دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے لندن میں کیے گئے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری بھی قبول کر لی تھی۔ ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے قریبی وابستگی رکھنے والی ایجنسی اعماق کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق برطانوی پارلیمان کے قریب حملہ کرنے والا شخص ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا ایک ’سپاہی‘ تھا۔