لونگ کووڈ: لوگ ناواقف اور سائنسی علم محدود
12 فروری 2022کچھ عرصہ قبل تک کووڈ انیس بیماری کی علامات دیر تک قائم رہنے پر مریض خیال کرتا تھا کہ اس کا معالج بیماری کے علاج کے بارے میں سنجیدہ نہیں لیکن اب دو برس سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد وبا کی وجہ سے کئی تبدیلیوں کو محسوس کیا جانے لگا ہے۔
چین میں تیار کردہ نیا پی سی آر ٹیسٹ، نتیجہ صرف چار منٹ میں
سبھی کووڈ انیس بیماری کی بنیادی کیفیت سے آگاہ ہیں۔ سبھی کو معلوم ہے کہ دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو یہ بیماری لاحق ہو چکی ہے۔ اس کے پھیلاؤ کے بارے میں انسان کے ذہن میں بہتر خاکہ ہے لیکن ریسرچ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ابھی تک اس کے طویل المدتی اثرات کے بارے آگہی کم ہے۔
لونگ کووڈ کیا ہے؟
جب کسی انسان کو کووڈ انیس کا مرض لاحق ہو جاتا ہے اور جسم میں سے وائرس کے جانے کے بعد بھی انفیکشن کی کیفیت موجود رہتی ہے، سانس لینے میں مشکلات، شدید تھکن اور سینے میں درد مہینوں رہتا ہے، زندگی کا معمول پر جانا ایک چیلنج بن جاتا ہے، اس حالت کو لونگ کووڈ کہتے ہیں۔
بعض اسٹڈیز سے معلوم ہوا ہے کہ 14 سے 30 فیصد کووڈ مریضوں میں شفایابی کے بعد اس وبا کی کم از کم ایک علامت 90 ایام کے لیے باقی رہ جاتی ہے۔ اس سے واضح ہوا کہ دنیا بھر میں 395 ملین کووڈ کیسز یعنی 55 سے 120 ملین افراد بدستور مرض سے متاثر ہیں۔ بنیادی طور پر یہی لانگ کووڈ یا کووڈ وبا کی طوالت قرار دی جا سکتی ہے۔ محققین اس مناسبت سے کئی خطرات کی نشاندہی کر چکے ہیں اور ابھی بھی لونگ کووڈ کی وجوہات جاننے کی کوشش میں ہیں۔
لونگ کووڈ بمقابلہ اومیکرون
اس وقت کورونا وائرس کا اومیکرون ویریئنٹ زیادہ پھیلا ہوا ہے اور ڈیٹا کے مطابق اکثر میں بیماری کی علامات شدید نہیں ہوتی ہیں لیکن اس کا پھیلاؤ بہت تیز ہے۔ عام لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے کہ اومیکرون سے کورونا وبا کی افزائش میں اضافہ ہوا ہے۔
جرمنی میں قانوناﹰ اب دوا فروش بھی کورونا ویکسین لگا سکتے ہیں
کورونا انفیکشن کے بعد لونگ کووڈ کے پھیلنے کی شرح زیادہ ہو سکتی ہے اور اس کا بظاہر تعلق انفیکشن کے شدید یا ہلکے ہونے سے نہیں ہے۔
لونگ کووڈ کی وجوہات
لونگ کووڈ کو کثیر الاقسام سینڈروم قرار دیا گیا ہے۔ یہ مختلف وجوہات یا کئی وجوہات کے ملاپ سے بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہوا کہ ایسی صورت میں ایک سے زیادہ قسم کا لونگ کووڈ ہو سکتا ہے۔
جرمن برین ریسرچ انسٹیٹیوٹ DZNE کے ریسرچر یواخم شُلٹز کے مطابق ایک مریض میں کووڈ انیس شدید ہو سکتا ہے اور اس کا علاج انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں زندگی بچانے والی ادویات سے کیا جاتا ہے اور دوسرے میں انفیکشن کی شدت ہلکی اور علامات درمیانے درجے کی ہو سکتی ہیں۔ کووڈ انیس کی شدید علامات کی صورت میں کئی اعضاء کے متاظر ہونے کا امکان موجود ہوتا ہے۔
بھارت ميں کورونا سے اموات پانچ لاکھ سے متجاوز
لونگ کووڈ کی صورت میں ایک معالج کو مناسب انداز میں اپنے مریض کا علاج کرتے وقت درست تشخیص ضروری ہے۔ دوسری جانب اس مناسبت سے ریسرچرز اپنی تحقیق میں پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ویکسین کسی بھی انسان میں لونگ کووڈ کی شدت کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اس کے خطرے کو پوری طرح ختم نہیں کرتی۔
فریڈ شوالر (ع ح/ ا ب ا)