1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’لوگوں کو غائب کرنا حکومت کی پالیسی نہیں‘، چوہدری نثار

بینش جاوید
11 جنوری 2017

اقوام متحدہ نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق اور سوشل میڈیا کے گمشدہ کارکنوں کی واپسی اور انہیں تحفظ کی فراہمی یقینی بنائے۔

https://p.dw.com/p/2VcRH
Chaudhry Nisar Ali Khan
تصویر: picture-alliance/dpa/Metin Aktas/Anadolu Agency

اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اس عالمی ادارے کے اظہار رائے کی آزادی سے متعلقہ نمائندے ڈیوڈ کائی کا کہنا ہے کہ کسی بھی حکومت کو اپنے ہی شہریوں پر ہونے والے حملوں کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا:’’ان افراد کی گمشدگی کے واقعات کی جلد از جلد تحقیقات کر کے پاکستان کی حکومت دنیا کو یہ پیغام دے سکتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی حفاظت کی ذمہ داری لیتی ہے، خاص طور پر جب اظہار رائے کا معاملہ ہو۔‘‘

اس بیان کے مطابق پاکستان کے چند میڈیا اداروں نے گمشدہ بلاگرز پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ وہ توہین مذہب پر مشتمل مواد کو فروغ دے رہے تھے۔ بیان میں لکھا گیا ہے:’’پاکستان میں آزادیٴ رائے پر یقین رکھنے والے ماہرین ’توہین مذہب‘ قانون کو ختم کرنے کے حق میں آواز اٹھاتے رہے ہیں، جس کے تحت کسی کو سزائے موت تک ہو سکتی ہے۔ ایسا قانون ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کوعام شہریوں کے لیے خطرہ بننے میں مدد فراہم کرتا ہے۔‘‘ 

دوسری جانب ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار رفعت سعید کے مطابق گزشتہ روز وزیر داخلہ چوہدری نثار نے سینیٹ یعنی پاکستان کے ایوانِ بالا میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو اٹھا لے جانا حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ’ڈان‘ کے مطابق چوہدری نثار نے اپنے بیان میں کہا ،’’جبری گمشدگیوں کے مسئلے نے سن 2002 اور 2008 کے دوران جنم لیا، اب حکومت کی یہ پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی حکومت اسے برداشت کرے گی۔‘‘

چوہدری نثار نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ساڑھے تین برسوں میں کئی گمشدہ افراد کو بازیاب کرایا گیا ہے اور اس حوالے سے حکومت نے سن 2013 میں ہی اپنی پالیسی واضع کر دی تھی۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق پاکستان میں ثمرعباس نامی ایک اور سماجی کارکن کے غائب ہونے کی اطلاع ہے۔ واضح رہے کے گزشتہ چند روز میں سلمان حیدر، عاصم سعید، وقاص گورایا اور احمد رضا نصیر نامی افراد لاپتہ ہو چکے ہیں۔ سماجی کارکن، صحافی اور عام شہری سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ ’ریکور آل ایکٹیوسٹس‘ استعمال کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

پاکستان میں میڈیا کی آزادی کے لیے سرگرم ادارے ’میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی‘ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے،''سوشل میڈیا کے سرگرم کارکنوں، لکھاریوں اور بلاگرز کی گمشدگی ایک انتہائی خطرناک رجحان ہے، کسی کو بھی حکومتی بالادستی کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔‘‘ اسی ادارے کی ڈائریکٹر پروگرامز صدف خان کا کہنا ہے:’’یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرے۔‘‘