1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لیبیا: امریکہ نے باغیوں کو قانونی حکومت تسلیم کر لیا

16 جولائی 2011

امریکہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے لیبیا کے باغیوں کو ملک کی قانونی حکومت کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے صدر اوباما سے مطالبہ کیا ہے کہ باغیوں کے زیر قبضہ بن غازی شہر میں سفارتخانہ کھولا جائے۔

https://p.dw.com/p/11wSK
تصویر: dapd

جمعے کے روز استنبول میں لیبیا کے تنازعے کے حوالے سے ہونے والی عالمی کانفرنس میں مغربی طاقتوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ قذافی حکومت کے خاتمے کے لیے اپنی کارروائیوں میں تیزی لائیں گی۔

باغیوں کی قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی قانونی حکومت تسلیم کرنے کا اعلان امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کیا۔ اس اعلان کے بعد امریکہ میں لیبیا کے اربوں ڈالر منجمد اثاثوں تک باغیوں کی رسائی ممکن ہو جائے گی۔ امریکی حکومت کے اس اعلان کو لیبیا پر 41 برسوں سے حکمرانی کرنے والے معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

لیبیاکے تنازعے کے حل کے حوالے سے ترکی میں رابطہ گروپ کے اجلاس میں شریک ہلیری کلنٹن نے کہا کہ جب تک لیبیا میں عبوری انتظامیہ کی ضرورت ہے، تب تک امریکہ قومی عبوری کونسل کو لیبیا کی جائز اور قانونی حکومت تسلیم کرتا ہے۔ کلنٹن نے کہا کہ اب امریکہ قومی عبوری کونسل سے تمام تر معاملات، اسے لیبیا کی حکومت مانتے ہوئے انجام دے گا۔

ترکی میں جاری رابطہ گروپ کی اس کانفرنس میں 40 ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود شریک ہوئے۔ کانفرنس میں کہا گیا کہ لیبیا میں مکمل جمہوری نظام نافذ ہونے تک باغیوں کی قومی عبوری کونسل کو ’قانونی حکومت‘ کی مسلمہ حیثیت حاصل رہے گی۔

Libyen Juli 2011 NO FLASH
نیٹو فوجی کارروائی کے باوجود قذافی اقتدار چھوڑنے پر تیار نہیںتصویر: dapd

کانفرنس میں شریک برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ برطانیہ نے معمر قذافی کے خلاف جاری نیٹو فضائی کارروائیوں میں تیزی کے لیے مزید چار ٹورنیڈو لڑاکا طیارے لیبیا روانہ کیے ہیں۔

دوسری جانب دارالحکومت طرابلس میں معمر قذافی کے ہزاروں حامیوں نے مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے کے دوران معمر قذافی کا خطاب بھی نشر کیا گیا، جس میں قذافی نے باغیوں کو لیبیا کی جائز نمائندہ حکومت تسلیم کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ باغیوں کی حکومت تسلیم کیے جانے کی ’کوئی وقعت‘ نہیں۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی