لیبیا میں پھنسے ہزاروں بنگلہ دیشی شہری
25 فروری 2011لیبیا میں جاری خونریز کارروائیوں میں متعدد بنگلہ دیشی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ یہ شہری وہاں بہتر روزگار کے مواقع کی وجہ سے اپنے وطن سے دور رہ رہے تھے۔
بنگلہ دیش کے دو شہریوں سیف الاسلام اور عبدالماجد نے ٹیلی فون پر ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ دارالحکومت طرابلس سے 200 کلومیٹر دور واقع صنعتی شہر میسوراتا میں ایک فیکٹری پر ہونے والے ایک حملے کے دوران 37 بنگلہ دیشی شہری ہلاک ہوئے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی ہے۔ اسلام کے مطابق حملہ آوروں نے رات کے وقت اس فیکٹری پر ہلہ بول دیا، جہاں بہت سے بنگلہ دیشی شہری، باہر ہنگاموں کے خوف سے رکے ہوئے تھے۔ اسلام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل نہیں کیا جا سکا جبکہ اس فیکٹری میں موجود افراد کو اشیائے صرف کی شدید قلت کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
اسلام اور ماجد کے بقول اس علاقے میں تقریبا 800 بنگلہ دیشی شہری مقیم ہیں جبکہ لیبیا بھر میں تعمیراتی صنعت میں کام کرنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کی تعداد 50 ہزار کے قریب ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد کم معاوضے پر تعمیراتی صنعت کے لیے اپنی خدمات سرانجام دیتے ہیں۔
ان دونوں افراد کا کہنا تھا کہ وہ لیبیا میں بنگلہ دیشی سفارت خانے سے رابطے کی کسی کوشش میں کامیاب نہیں ہو پائے جبکہ سفارت خانے کی طرف سے بھی انہیں ضروری امداد فراہم نہیں کی گئی،’سفارت خانے نے ہم سے رابطہ نہیں کیا۔ کوئی اس علاقے میں آنے کو تیار نہیں۔ یہاں ٹیلی فون نیٹ ورک بھی بار بار تعطل کا شکار ہو جاتا ہے۔‘
ڈھاکہ میں وزارت خارجہ کے ترجمان سید مسعود نے فرانسیسی خبر رساں ادارے AFP سے بات چیت میں کہا کہ حکومت نے لیبیا سے اپنے شہریوں کے انخلا کا کوئی پروگرام تیار نہیں کیا، تاہم کوشش کی جا رہی ہے کہ انہیں وہیں کسی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا جائے،’ہماری اب تک کی اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیشی شہری محفوظ ہیں مگر ہماری کوشش ہے کہ انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا جائے، تاکہ اگر وہاں صورتحال مزید خراب ہو، تو وہ محفوظ رہیں۔‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ