لیفٹیننٹ کرنل طارق غفور قتل، طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی
11 مارچ 2016نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے پشاور سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہ واقعہ جمعے کے روز پشاور کے ایک قدرے سخت حفاظتی انتظامات والے مضافاتی علاقے حیات آباد فیز فور میں رِنگ روڈ کے قریب واقع ایک مسجد کے سامنے پیش آیا۔
پولیس افسر عباس خان نے ایسوسی ایٹڈ پریس سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ لیفٹیننٹ کرنل طارق غفور اپنے گھر سے قریب ہی واقع ایک مسجد میں جمعے کی نماز ادا کرنے کے لیے اپنی گاڑی سے نکل ہی رہے تھے کہ پاس سے گزرنے والے حملہ آوروں نے اُن پر فائرنگ شروع کر دی۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور اس واردات کے بعد وہاں سے فرار ہو گئے۔
بتایا گیا ہے کہ طارق غفور کو سر میں دو گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ پولیس حملہ آوروں کی تلاش میں ہے اور اُن کی تلاش کے لیے واردات کے اردگرد کے علاقے کو چھان رہی ہے۔
لیفٹیننٹ کرنل طارق غفور پشاور میں تعینات تھے اور ایک سرکاری یونیورسٹی میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف تھے۔ مقتول میجر جنرل (ریٹائرڈ) فضل غفور کے صاحبزادے تھے، جو 1994ء سے لے کر 1997ء تک فرنٹیئر کور کے انسپکٹر جنرل رہے اور جو فوجی سروس سے ریٹائر ہونے کے بعد سفارت کار کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے تھے۔
پاکستانی طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے صحافیوں کے نام روانہ کی جانے والی ایک ای میل میں کہا ہے کہ اس فوجی افسر کو نشانہ بنانے کا کام اُن کے حملہ آوروں نے انجام دیا ہے:’’کرنل طارق کو ٹی ٹی پی کے ایک شارپ شُوٹر نے نشانہ بنایا۔‘‘
اس سے پہلے مقامی میڈیا میں پولیس کے حوالے سے یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی تھیں کہ یہ قتل کسی ذاتی دشمنی کا بھی نتیجہ ہو سکتا ہے۔ پولیس کا کہنا تھا کہ زمین کے حوالے سے اُن کے خاندان کے اندر کوئی جھگڑا چل رہا تھا اور یہ کہ یہ واضح طور پر ہدف بنا کر قتل کرنے کا واقعہ لگ رہا ہے۔
واضح رہے کہ مقامی طالبان گزشتہ ایک عشرے سے زیادہ عرصے سے پاکستان کی ریاست کے خلاف برسرِپیکار ہیں اور دیگر اہداف کے ساتھ ساتھ خاص طور پر سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔