ماسکوحملوں میں نوجوان مسلمان بیوہ ملوث تھی، روسی حکام
3 اپریل 2010نیشنل اینٹی ٹیررسٹ کمیٹی کے مطابق ماسکو کے میٹرو اسٹیشنوں میں دو خواتین خودکش حملہ آوروں میں شامل یہ لڑکی Dzhennet Abdurakhmanova تھی اور اس کا تعلق شمالی قفقاذ کے علاقے داغستان سے تھا۔ اس سے قبل مقامی اخبار The Kommersant نے ایک تصویر شائع کی تھی، جس میں ایک کم عمر لڑکی شوہر کے ہمراہ دکھائی دے رہی تھی اور دونوں نے اپنے ہاتھوں میں پستول اٹھا رکھے تھے۔ اس لڑکی کا شوہر Umalat Magomedov تھا، جو اس سے قبل ایک واقعے میں ہلاک ہوگیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کے اس قومی ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والی Dzhennet Abdurakhmanova حملہ آور لڑکی 1992 میں پیدا ہوئی اور یہ داغستان کے علاقے Khasavyurtsky کی رہائشی تھی۔ روسی دفتر استغاثہ نے بھی سترہ سالہ اس لڑکی کی شناخت ظاہر کر دی ہے۔ حکام کے مطابق اس لڑکی کا تعلق شمالی قفقاذ میں اسلامی شرعی قوانین پر مبنی ایک ریاست کے لئے مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیم امارت آف قفقاذ سے تھا۔ حملے کے بعد ایک ویب سائٹ پر جاری کردہ اپنے بیان میں اس تنظیم کے سربراہ دوکو عمروف نے کہا تھا کہ ان کے حکم پر یہ حملے کئے گئے۔
ایک روز قبل علاقے کا دورہ کرنے والے روسی صدر دیمتری میدویدیف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسلح جنگجوؤں کے تمام ٹھکانے تباہ کردئے جائیں گے۔ روسی صدر کے مطابق واقعے کی تحقیقات شفاف اور تیز رفتار انداز سے آگے بڑھ رہی ہیں اور اس واقعے میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے گی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشور مصطفیٰ