1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہافریقہ

مالی: عبوری حکومت کی تجویز اور صدر کو رہا کرنے پر اتفاق

24 اگست 2020

مالی میں فوجی باغیوں اور ثالثي کرنے والی افریقی تنظیم کے درمیان معزول صدر ابراہیم بو بکر کیتیا کو رہا کرنے اور تین برس تک کے لیے فوج کی سربراہی میں عبوری حکومت قائم کرنے کی تجویز پر اتفاق ہونے کی خبریں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3hOB4
Mali Bamako Verhandlungen zwischen ECOWAS und Militärführern | Assimi Goita
مالی میں فوجی قیادت کی جانب سے کرنل آسیمی گوئٹا بات چيت کی سربراہی کر رہے ہیںتصویر: Reuters/M. Kalapo

مالی کی موجودہ فوجی قیادت نے ملک میں تین برس تک کے لیے فوج کی قیادت میں ایک عبوری حکومت کے قیام کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے معزول صدر ابراہیم بو بکر کیتا کو رہا کرنے کی بات کہی ہے۔ فرینچ ریڈیو 'آر ایف آئی' اور خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مالی کے باغی فوجیوں نے مغربی افریقہ کی مقامی تنظیم کے ساتھ بات چیت کے دوران اتوار کے روز یہ تجویز پیش کی۔

مالی میں گزشتہ کئی ماہ سے حکومت مخالف مظاہرے جاری تھی اور پچھلے ہفتے مالی کے باغی فوجیوں نے صدر ابراہیم بو بکر کو معزول کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم فوج کی اس کارروائی پر عالمی سطح پر مذمت ہوئی ہے۔ مالی میں اس نئے سیاسی بحران کو دور کرنے کے لیے 'ممبرز آف ایکنومک کمیونٹی آف ویسٹ افریقن اسٹیٹ' (ای سی او ڈبلیو اے ایس) نے باغی فوجیوں سے مذکرات شروع کیے ہیں۔

آج کل مغربی افریقی تنظیم 'ای سی او ڈبلیو اے ایس' کی قیادت نائیجیریا کے سابق صدر گڈ لک جوناتھن کے ہاتھ میں ہے اور وہی مالی میں پھر سے سویلین حکومت کے قیام کے لیے نئی فوجی قیادت، جس کے سربراہ کرنل آسیمی گوئٹا ہیں،  سے بات چیت کر رہے ہیں۔ جوناتھن نے میڈیا سے بات چیت میں کہا، ''ہم نے کئی امور پر اتفاق کر لیا ہے لیکن تمام مسائل پر اتفاق ابھی نہیں ہوا ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ مقامی تنظیم کا وفد اور فوجی افسران سبھی یہی چاہتے ہیں کہ بغاوت کے بعد مالی اپنی منزل کی جانب رواں دواں رہے۔ ''ہم مستقبل کے راستوں کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔'' اطلاعات کے مطابق اتوار کے روز فریقین کے درمیان نوگھنٹوں تک بات چیت چلی جو پیر 24 اگست کو بھی جاری رہے گی۔

مالی فوج کے ایک ترجمان اسماعیل واگو کا کہنا تھا، '' ہم نے بعض امور پر سمجھوتہ کر لیا ہے اور اس بارے میں کل بھی بات چیت جاری رہے گی۔ '' لیکن فریقین میں سے کسی نے بھی اس بات کی وضاحت نہیں کی آخر وہ کون سے نکات ہیں جس پر اختلافات شدید ہیں۔ البتہ مقامی میڈیا کے مطابق صدر ابراہیم بوبکر کیتا کی رہائی اور سویلین حکومت کی واپسی بات چیت کا اہم موضوع ہیں۔

فوج کا تین برس کی عبوری حکومت پر زور

خبر رساں ادرے اے ایف پی کے مطابق، ''ریاست مالی کی بنیادوں کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے'' باغی فوجی تین برس تک کے لیے اپنی قیادت میں ایک عبوری حکومت کے قیام پر اصرار کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، ''اس عبوری حکومت کی قیادت ایک فوجی کے ہاتھ میں ہوگی جو ریاست کا سربراہ بھی ہوگا۔'' اے ایف پی کے ساتھ بات چیت میں ایک اور فوجی افسر نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، '' عبوری حکومت کا صدر ایک فوجی ہوگا اور ایسی حکومت قائم کی جائے گی جس میں بیشتر ارکان فوجی ہوں گے۔''

Mali Bamako Verhandlungen zwischen ECOWAS und Militärführern
تصویر: Reuters/M. Keita

فرینچ ریڈیو کے مطابق فوج نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ معزول صدر ابراہیم بو بکر کو رہا کرنے پر تیار ہے اور وہ چاہیں تو اپنی آبائی گھر بماکو واپس جا سکتے ہیں یا پھر وہ بیرون ملک بھی جا سکتے ہیں۔ ای سی او ڈبلیو اے ایس کے مطابق اگر صدر ''علاج کے لیے بیرون ملک جانا چاہیں تو انہیں اس کی بھی اجازت دی گئی ہے۔'' دوسری جانب وزیراعظم بوبو سیسے کو بھی دارالحکومت میں ہی ایک محفوظ رہائش گاہ میں منتقل کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

 مالی میں سیاسی صورت حال اس برس کے اوائل میں اس وقت خراب ہونی شروع ہوئی تھی جب مارچ میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے سے تین روز قبل ہی حزب اختلاف کے رہنما سومائیلا سیسے کو اغوا کر لیا گیا۔ ووٹنگ کے دوران بھی انتخابی حکام کو اغوا کرنے اور بیلٹ بکسوں کو چرانے اوربیلٹ پیپر پھاڑنے جیسے بہت سے واقعات کے ساتھ ہی ایک زبردست دھماکہ ہوا تھا۔ انتخابی عمل میں خرد برد اور تشدد کے بعد عدالت نے بعض سیٹوں پر انتخابات کو بدعنوانی کی وجہ سے کالعدم قرار دیا تھا۔

حکومت نے انتخابی عمل کو اچھی طریقے سے انجام نہیں دیا جس کی وجہ سے لوگوں میں غصہ تھا اور جون آتے آتے یہ غصہ سڑکوں پھوٹ پڑا جب بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے۔ اس مناسبت سے جون5 کے نام سے ایک تحریک شروع ہوگئی جس کا مطالبہ تھا کہ حکومت استعفی دے۔ جولائی میں احتجاجی مظاہروں کے دوران تشدد میں تقریبا ً14 افراد ہلاک بھی ہوئے۔

19 اگست کو فوجیوں نے حکومت کے دفاتر کو اپنے محاصرے میں لے کر وزیر اعظم اور صدر کو گرفتار کر لیا تھا اور اس طرح مالی کی حکومت مستعفی ہوگئی تھی۔ اس سے قبل مالی میں 2012 میں بھی بغاوت ہوئی تھی اور صدر امادو طومانی طورے کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔ اس کے نتیجے میں شمالی مالی کاعلاقہ جہادی ملیشیا کے ہاتھ میں چلا گیا تھا۔

 ص ز/ ج  ا (ایجنسیاں)

احمد بابا، قرون وسطیٰ کے گراں قدر مصنف اور عالم

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں