1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مالیاتی اداروں میں شفافیت، جرمنی میں مظاہرے

13 نومبر 2011

عالمی مالیاتی اداروں میں شفافیت کے لیے جرمنی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ ہفتہ کے دن جرمنی کے دو اہم شہروں برلن اور فرینکفرٹ میں ہزاروں افراد نے پر امن ریلیاں نکالیں۔

https://p.dw.com/p/139nv
تصویر: DW

اگرچہ پندرہ اکتوبر سے ہی مظاہرین فرینکفرٹ کے اقتصادی مرکز کے نزدیک خیمہ زن ہیں اور حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ملکی اقتصادیات میں بینکوں کے بااثر کردار کو ریگولیٹ کرنے اور مالیاتی منڈیوں میں شفافیت پیدا کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں تاہم ہفتہ کے دن اس احتجاج میں ایک نیا جوش نظر آیا۔

یہ نئی ریلیاں ایسے وقت میں نکالی گئی ہیں، جب یونان اور اٹلی کی زبوں حال معیشت کے تناظر میں یورو زون ایک غیر یقینی کیفیت میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق سترہ ممالک پر مشتمل یورو زون کے اقتصادی مرکز فرینکفرٹ میں 9 ہزار افراد نے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی اور پر امن احتجاج کیا۔ فرینکفرٹ کے اقتصادی سینٹر میں واقع یورپین سینٹرل بینک کی عمارت کے باہر مظاہرین گزشتہ ایک ماہ سے خیمہ زن ہیں۔

Demonstration gegen die Macht der Finanzmärkte Flash-Galerie
فرینکفرٹ میں مظاہرین گزشتہ ایک ماہ سے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: dapd

اسی طرح دارالحکومت برلن میں بھی 8 ہزار مظاہرین سڑکوں پر نکلے۔ پولیس کے مطابق ان مظاہرین نے شہر کے مرکزی ریلوے اسٹیشن سے پارلیمان کی عمارت کی طرف مارچ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین کے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ موجود تھے، جن میں سے کچھ پر درج تھا،’ ہمیں حقیقی جمہوریت چاہیے‘ اور ’بینکوں کو لگام ڈالی جائے‘۔

ان احتجاجات کو منعقد کرنے والی بائیں بازو کی ایک تنظیم Attac سے وابستہ ماکس بانک نے خبررساں اداروں کو بتایا، ’لوگوں کے نعروں سے معلوم ہوتا ہے کہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کی سیاست سے بہت زیادہ لوگ پریشان ہیں۔ بڑے بڑے بینک پورے کے پورے معاشروں کو بلیک میل کررہے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں، جو حکومت کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

جرمن مظاہرین ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کر لو‘ نامی تحریک سے متاثر ہیں۔ امریکہ میں بھی لوگوں کی ایک معقول تعداد اس طرح کی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مالیاتی اداروں کے بے جا اثرورسوخ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی معاشرتی ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں