1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مظاہرین کی شکایات جائز ہیں، باروسو

18 اکتوبر 2011

دنیا بھر میں بینکوں کی طاقت اور مالیاتی اداروں کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو یورپی کمیشن کے صدر مانوئیل باروسو اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے حق بجانب قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/12tqY
روم میں ایک سو پینتیس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی کمیشن کے سربراہ ژوزے مانوئیل باروسو نے کہا ہے کہ مالیاتی شعبے کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اسے اخلاقی معیارات کا خیال رکھنا چاہیے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان کے مطابق چانسلر نے کہا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات بالکل جائز ہیں۔

امریکہ کی ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو‘ مہم سے متاثر ہو کر عالمی سرمایہ داری نظام اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے خلاف احتجاج یورپ کے بہت سے دارالحکومتوں میں جاری ہیں۔ لندن سے لے کر فرینکفرٹ اور ایمسٹرڈیم سے لے کر میڈرڈ تک ہزاروں کی تعداد میں افراد اپنی حکومتوں کی مالیاتی پالیسوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق امریکہ سے شروع ہونے والے یہ مظاہرے ایک ماہ بعد دنیا بھر میں پھیل چکے ہیں اور عالمی تحریک میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔

Occupy-Bewegung in Berlin Flash-Galerie
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان کے مطابق چانسلر نے کہا ہے کہ مظاہرین کے مطالبات بالکل جائز ہیںتصویر: dapd

 جرمن شہر فرینکفرٹ میں سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین نے یورپی مرکزی بینک کے سامنے خیمے لگا کر ڈیرا ڈالا ہوا ہے۔ لندن کے بازار حصص کے سامنے نیویارک کی طرز پر مظاہرین نے احتجاجی کیمپ لگا لیا ہے۔

فرینکفرٹ میں ہونے والے مظاہرے میں دو سو کے قریب افراد نے شرکت کی۔ بائیس سالہ آرون کراؤس کا کہنا تھا کہ وہ وہ یورپی سینٹرل بینک کے سامنے سے اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک کہ ان کے پاس وہاں بیٹھے رہنے کا اختیار ہے۔ بعض ممالک میں یہ مظاہرے پر تشدد شکل اختیار کرتے بھی دکھائی دیے۔ اٹلی کے دارالحکومت روم اور یونان میں مظاہرین اور حکومتی سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ روم میں ایک سو پینتیس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ہفتے کے روز سب سے بڑے مظاہرے لزبن، روم اور میڈرڈ میں ہوئے۔ صرف لزبن کے مظاہروں میں پچاس ہزار افراد شریک ہوئے۔

Weltweite Proteste gegen Finanzindustrie und Krise Seoul Südkorea Flash-Galerie
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں بھی مظاہرے ہوئےتصویر: AP

دوسری جانب روسی وزیر اعظم ولادمیر پوتن نے کہا ہے کہ مغربی ممالک مظاہرین کے مطالبات پورے نہیں کر رہی ہیں۔ 

باوجود اس کے کہ یورپی ممالک کے رہنماؤں اور یورپی کمیشن اور یورپی یونین کے صدور نے مظاہرین کی بے چینی کو جائز قرار دیا ہے، مبصرین کے مطابق یورپی ممالک کی حکومتیں مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے بچتی پروگراموں پر عمل پیرا رہیں گی، جس کے باعث ان ممالک کی عوام میں مزید بے چینی پھیلنے کا اندیشہ ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄  خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں