مظاہرین نے لندن، فرینکفرٹ اور ایمسٹرڈم میں خیمے لگا لیے
17 اکتوبر 2011اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ مظاہرین اپنے احتجاج کو طویل المدتی بنیادوں پر جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ان مظاہرین نے یہ کیمپ ان تینوں شہروں کے مراکز میں ایسی جگہوں پر لگائے ہیں، جو اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز ہیں۔
احتجاج کا یہ نیا دور ہفتے کے روز دنیا کے 80 ممالک کے 200 سے زائد شہروں میں ’وال اسٹریٹ پر قبضہ کرو‘ نامی تحریک کے سلسلے میں کیے جانے والے مظاہروں کے ایک روز بعد شروع ہوا۔ گزشتہ روز دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے بینکوں اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی بڑھتی ہوئی طاقت اور سرمایے کے ارتکاز کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔
مظاہرین کی جانب سے لندن میں احتجاجی کیمپ سینٹ پال کیتھیڈرل کے سامنے بنایا گیا ہے، جو لندن اسٹاک مارکیٹ سے چند ہی میٹر کی دوری پر ہے۔ اس کیمپ میں تقریباﹰ 70 خیمے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ یہاں غیر معینہ مدت تک ٹھہرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جرمن شہر فرینکفرٹ میں 200 افراد یورپی مرکزی بینک کی عمارت کے باہر خیمہ زن ہیں۔ یہ بینک پہلے ہی یورو زون کے بحران کی وجہ سے سخت دباؤ کا شکار ہے۔
اتوار کے روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے ایک بیان میں بین الاقوامی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مظاہرین کے پیغام کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
ہفتے کے روز نیویارک میں بھی مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں اور پولیس نے 92 مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ اطالوی شہر روم میں ہونے والے مظاہروں میں 135 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔ روم میں 12 مظاہرین کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔ اتوار کو امریکی شہر شکاگو میں بھی پولیس نے ایک احتجاجی کیمپ زبردستی ختم کراتے ہوئے 175 افراد کو گرفتار کر لیا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک