مالیاتی منڈیوں کے خلاف بین الاقوامی مظاہرے، روم میں 70 افراد زخمی
16 اکتوبر 2011روم میں مشتعل مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں اور ایک فوجی عمارت کو نذر آتش کر دیا جبکہ متعدد بینکوں کو بھی زبردست نقصان پہنچایا۔ یہ مظاہرین حکومت کی جانب سے بچتی اقدامات اور بینکوں کے خلاف سراپا احتجاج تھے۔
امریکی شہر نیویارک سے شروع ہونے والے یہ مظاہرے اب دنیا کے متعدد ممالک میں پھیل چکے ہیں۔ ’وال سٹریٹ پر قبضہ کرو‘ کے نام سے شروع ہونے والے مظاہروں میں ہفتے کے روز دنیا کے 82 ممالک کے 951 شہروں میں لاکھوں افراد شریک ہوئے۔ اطالوی دارالحکومت روم کے علاوہ ہسپانوی شہر میڈرڈ اور پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں بھی ہزاروں افراد نے سرمایہ داری نظام کے خلاف مظاہرے کیے۔
مظاہروں کے منتظمین کے مطابق روم میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شریک افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی جبکہ ہانگ کانگ، جوہانسبرگ، ٹوکیو، منیلا، زیورخ، لزبن، لندن، فرینکفرٹ اور برلن میں بھی ہزار ہا افراد نے ان مظاہروں میں شرکت کی۔
جرمن پولیس کے مطابق برلن میں اینٹی گلوبلائزیشن گروپ سے تعلق رکھنے والے تقریباﹰ پانچ ہزار افراد نے چانسلر انگیلا میرکل کے دفتر کے باہر مارچ کیا۔ اس مظاہرے کے منتظمین نے مظاہرین کی تعداد 40 ہزار بتائی ہے۔
وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج نے بھی لندن میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شرکت کی۔ مبصرین کے مطابق ایک ماہ قبل نیویارک سے شروع ہونے والے مظاہروں میں اب شدت آتی جا رہی ہے اور یہ مظاہرے شمالی امریکہ کے بعد اب ایشیا، یورپ، افریقہ، آسٹریلیا اور جنوبی امریکہ میں بھی پھیل چکے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یونان اور اسپین میں اقتصادی بحران اور بجٹ خسارے میں کمی کے لیے سخت بچتی منصوبوں اور ملازمتوں میں کٹوتیوں کے اقدامات کی وجہ سے ان دونوں ممالک میں مزدور یونینز اور دیگر تنظیموں کی طرف سے احتجاج جاری تھا، تاہم عرب ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں اور وہاں برسوں حکومت کرنے والے آمروں کے دور اقتدار کے خاتمے کے بعد ان مظاہروں میں شدت آئی جبکہ گزشتہ ماہ سے نیویارک میں شروع ہونے والی ’وال سٹریٹ پر قبضہ کرو‘ نامی تحریک نے ان مظاہروں کی شدت میں مزید اضافہ کر دیا۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک