مبارک کے خطاب پر عالمی برادری کی تشویش
11 فروری 2011جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ صدر مبارک کی تقریر کسی مثبت پیش رفت کی امید ثابت نہیں ہوئی۔ ویسٹر ویلے نے دورہء امریکہ کے موقع پر نیویارک سے اپنے ایک بیان میں کہا، ’اس تقریر کے بعد عالمی برادری کی تشویش پہلے سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے۔‘
جرمن وزیر خارجہ نے مصر میں حکومت مخالف مظاہرین پر بھی زور دیا کہ وہ تشدد کا راستہ نہ اپنائیں۔ یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ مصر میں حکومت کی تبدیلی کا وقت ’ابھی‘ ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے، ’مصری عوام کو بتایا گیا ہے کہ اختیارات منتقل کر دیے گئے ہیں، تاہم یہ ابھی تک واضح نہیں کہ منتقلی کا یہ عمل فوری، بامعنی اور کافی ہے یا نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ قاہرہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے عوام اور بین الاقوامی برادری کو صورت حال سے واضح طور پر آگاہ کریں۔
قبل ازیں اوباما نے مبارک کے خطاب کے بعد سلامتی کے امور پر اپنے مشیروں سے ملاقات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ سب سے زیادہ آبادی والے اس عرب ملک کو ’منظم اور حقیقی‘ انداز میں جمہوریت کے رنگ میں ڈھالنے کی حمایت کرے گا۔
فرانس کے صدر نکولا سارکوزی نے قاہرہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ’مذہبی آمریت‘ کا شکار ہونے سے بچیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر مبارک کی جانب سے عہدہ چھوڑنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے بھی مصر میں اقتدار کی فوری لیکن منظم منتقلی پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ’مصر کے صدر اور نائب صدر نے جو بھی کہا، ہم ان تمام باتوں کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔‘
ہیگ نے کہا کہ مصریوں کو اپنے اختلافات پرامن اور جمہوری طریقے سے ختم کرنے چاہیئں اور برطانیہ یہی چاہتا ہے۔
اُدھر مصر کے اہم اپوزیشن رہنما محمد البرادعی نے حسنی مبارک کے قوم سے خطاب کے بعد خبردار کیا کہ مصر تباہ ہو جائے گا اور ضرورت اس بات کی ہے کہ فوج اسے بچائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام میں بہت غصہ پایا جا رہا ہے۔
مصر کی کالعدم اپوزیشن جماعت اخوان المسلمین کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا ہے کہ صدر مبارک عوام کی خواہشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ صدر مبارک عہدہ چھوڑ دیں گے، یہ بات یقینی نہیں ہے۔
اپوزیشن کی حزب الغد پارٹی نے بھی مبارک کی تقریر پر مایوسی ظاہر کی ہے۔ اس کے ایک سینئر عہدے دار نے کہا ہے کہ یہ تقریر توقعات پر پوری نہیں اتری۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک