مبینہ نیٹو حملہ: امریکی حکام کا اظہار افسوس
27 نومبر 2011پاکستان نے اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ہفتے کے روز اسلام آباد میں امریکی سفارت کار سے احتجاج کیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک اعلٰ سطحی اجلاس میں امریکہ اور نیٹو کے ساتھ تمام تر تعلقات پر نظر ثانی کا عندیہ دیا تھا۔ پاکستان نے افغانستان میں نیٹو کے لیے رسد بھی روک دی ہے۔
امریکی حکام نے نیٹو فورسز کی مبینہ فضائی کارروائی میں افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر ’’گہرے دُکھ‘‘ کا اظہار کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور وزیر دفاع لیون پینیٹا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وہ اس کارروائی کے حوالے سے نیٹو کی تحقیقات کے ارادے کی حمایت کرتے ہیں۔ ان امریکی حکام نے پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کی اہمیت پر زور بھی دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس واقعے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن، افغانستان میں امریکی افواج کے کمانڈر جنرل جان ایلن اور امریکی افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے اپنے پاکستانی ہم منصبوں سے فون پر بات چیت بھی کی ہے۔
قبل ازیں افغانستان میں تعینات آئسیف کے ترجمان نے کہا تھا کہ اس بات کا ’’قوی امکان‘‘ ہے کہ یہ حملہ نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے ہی کیا ہو۔ نیٹو نے اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا۔
نیٹو کی مبینہ کارروائی کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔ پاکستانی حکومت کا مؤقف ہے کہ نیٹو کے ہیلی کاپٹروں نے بلا اشتعال پاکستانی فوجی چوکی پر حملہ کیا۔ بعض اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ انٹیلیجنس کی غلطی کی بنا پر ہوا۔
اس مبینہ حملے کے نتیجے میں پاکستان اور امریکہ کے پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل