متبادل نوبل انعام: ایتھوپیا اور آذربائیجان کی خواتین کے لیے
26 ستمبر 2017افریقی ملک ایتھوپیا کی نابینا خاتون یتنی برش نیگوسی اُن تین افراد میں شامل ہیں، جنہیں رواں برس کا رائٹ لائیولی ہُڈ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ اس ایوارڈ کو متبادل نوبل انعام بھی قرار دیا جاتا ہے۔ یہ ایوارڈ بھی نوبل انعام کی طرح سویڈن میں قائم رائٹ لائیولی ہُڈ فاؤنڈیشن کی جانب سے سن 1980 سے دیا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اس ایوارڈ کا یا فاؤنڈیشن کا نوبل انعام دینے والی کمیٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
شامی شہری دفاع کے رضاکاروں کے لیے ’متبادل نوبل‘ انعام
عاصمہ جہانگیر آج ’متبادل نوبل‘ انعام وصول کر رہی ہیں
شمسی توانائی: چینی شخصیت کے لیے متبادل نوبل انعام
یتنی برش نیگوسی کو بچپن میں ایک ایسے بخار نے اپنی گرفت میں لے لیا تھا جس کے اثرات کے نتیجے میں اُن کی بینائی بتدریج ختم ہوتی گئی اور انجام کار وہ پوری طرح نابینا ہو کر رہ گئیں۔ بچپن میں اُن کی والدہ کی دوست اور دوسرے افراد نیگوسی کے مرنے کی دعائیں کیا کرتے تھے۔
معاشرتی جبر کے نتیجے میں نیگوسی کو اُن کے والدین نے دارالحکومت ادیس آبابا میں ایک کیتھولک بورڈنگ اسکول میں داخل کرا دیا۔ اس اسکول نے نیگوسی کی زندگی کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔ اسی اسکول میں گاؤں کی نابینا لڑکی کو تعلیم دینے کا سلسلہ شروع ہوا اور آج 35 سالہ نیگوسی ایک غیرسرکاری تنظیم ایتھوپین سینٹر برائے معذوری و ترقی کی نگران ہیں۔ وہ ادیس آبابا ہی میں مقیم ہیں۔
یتنی برش نیگوسی ادیس آبابا یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کر چکی ہیں۔ وہ اس وقت اپنے ملک میں معذور افراد کے حقوق کی مہم کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بینا لوگوں کو یہ بتانے کی کوشش کرتی ہیں کہ اُن کو ایک محرومی کا سامنا ہے لیکن ننانوے صلاحیتیں رکھتی ہیں۔
رواں برس کا متبادل نوبل انعام حاصل کرنے والوں میں ایک بھارتی انسانی حقوق کے وکیل کولن گونسالویز اور وسطی ایشیائی ملک آذربائیجان کی خدیجہ اسماعیلوفا شامل ہیں۔ اسماعیلوفا کو یہ انعام حکومتی سیکٹر میں پائی جانے والی کرپشن کو بے نقاب کرنے کے اعتراف میں دیا گیا۔