محبت میں دکھی ہونا، دماغ پر اثرات کی طبی تصدیق
30 مارچ 2011محققین نے ثابت کر دیا ہے کہ پیار میں پہنچنے والی تکلیف کے سبب اور اس بارے میں سوچنے سے انسانی دماغ کے وہی حصے بہت فعال ہو جاتے ہیں، جو جسمانی درد کے باعث بہت تیزی سے کام کرنے لگتے ہیں۔
صحت سے متعلق ویب سائٹHealth.com نے اس بارے میں ایک نئے مطالعے کے نتائج شائع کیے ہیں۔ ان نتائج کے مطابق مثال کے طور پر اگر کسی انسان کے جسم کا کوئی حصہ جل جائے، تو جو درد اس وقت ہوتا ہے، محبت میں دکھ یا جدائی کے سبب تکلیف بھی اسی طرح کا ایک درد ہے۔
اپنی ریسرچ کے نتائج کی روشنی میں ماہرین نے کہا ہے کہ انسانی دماغ جسمانی یا جذباتی درد میں کوئی تفریق نہیں کر سکتا۔
اس سائنسی مطالعے کی قیادت کرنے والے امریکہ کی مشی گن یونیورسٹی کے پروفیسرEthan Kross کے مطابق یہ ثابت ہو گیا ہے کہ محبت میں اداسی اور بہت تکلیف دہ علیحدگی صرف کوئی علامتی بات نہیں ہے بلکہ اس وجہ سے سچ مچ درد ہوتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج Proceedings of the National Academy of Sciences نامی سائنسی میگزین میں شائع کیے جائیں گے۔ ان کی مدد سے اس بارے میں کافی نئی معلومات ملیں گی کہ جذباتی دھچکوں اور دائمی درد کا آپس میں کیا تعلق ہے۔
پروفیسر کراس نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مزید ریسرچ کی ضرورت ہے کہ آیا جسمانی بیماریوں کے علاج سے جذباتی مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس ریسرچ کےدوران چالیس ایسے صحت مند مردوں اور خواتین پر ٹیسٹ کیے گئے جنہیں گزشتہ چھ ماہ کے عرصے میں ان کے ساتھی چھوڑ چکے تھے۔
ان میں سے ایک ٹیسٹ اس گروپ میں شامل ہر فرد کے ایک بازو کو یکدم اتنی گرمی پہنچانے کے بارے میں تھا جیسے ان پر بہت گرم کافی کا ایک کپ انڈیل دیا گیا ہو۔
ایک دوسرے ٹیسٹ میں ان مردوں اور خواتین کو اپنے اپنے سابقہ پارٹنر کی کسی تصویر کو غور سے دیکھنا تھا۔ ان ٹیسٹوں کے دوران ان افراد کےMRI دماغی ٹیسٹ بھی کیے گئے۔ پتہ یہ چلا کہ اس طبی مشاہدے کے دوران ان کے دماغوں کے دو ایسے حصوں کی کارکردگی بہت تیز ہو گئی، جن کا تعلق پہلے صرف جسمانی درد سے بتایا جاتا تھا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عدنان اسحاق