محمد یوسف کی واپسی، توقعات و خدشات
2 اگست 2010چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ کے ہاتھوں پاکستان کی ہزیمت آمیز شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق ٹیسٹ کپتان محمد یوسف کو باقی تین ٹیسٹ میچوں میں ان کی شرکت کے حوالے سے سندیسہ بھجوا دیا ہے۔
ناٹنگھم، ٹرینٹ برج میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ نے پاکستان کو تین سو چون رنز سے شکست دی تھی۔
محمد عامر، محمد آصف اورعمر گل کے ساتھ اگرچہ پاکستان کا بولنگ اٹیک اعلٰی معیار کا ہے لیکن ٹاپ اور مڈل آرڈرکی مسلسل ناکامی کے بعد ناقدین کی انگلیاں ہوا میں ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن مضبوط کئے بغیر ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستانی کی جیت صرف اتفاقیہ ہی ہو گی۔
پاکستان کے مایہ ناز ٹیسٹ کھلاڑی اور سابق کپتان محمد یوسف کے دوبارہ میدان میں اترنے سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں۔
محمد یوسف نے دورہء آسٹریلیا کے دوران ٹیم کی ناقص کارکردگی اور پھر بورڈ کی طرف سے ان پر پابندی عائد کرنے کے بعد، اسی سال مارچ میں بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
بعد ازاں انگلینڈ میں ہی آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کی خراب بیٹنگ کے بعد ایک مرتبہ دوبارہ کرکٹ بورڈ نے محمد یوسف سے رابطہ کیا تھا لیکن جب پاکستان نے آسٹریلیا کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں ہرا دیا تو ایک بار پھر یہ کہا جانے لگا کہ اب محمد یوسف یا سابق کپتان محمد یونس کی واپسی کے لئے راستے مسدود ہو گئے ہیں۔
آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز اگرچہ ایک ایک سے برابر کر دی تاہم انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی بلے بازوں نے ثابت کر دیا کہ پاکستان کو سینیئر کھلاڑیوں کی ضرورت ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ترجمان یاور سعید نے بتایا ہے کہ اگر ویزا مل جاتا ہے تو محمد یوسف جمعہ سے شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستانی ٹیم کا حصہ ہوں گے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اتنے مختصر وقت میں محمد یوسف کو ویزا مل سکے گا یا نہیں۔
پینتیس سالہ محمد یوسف نے اٹھاسی ٹیسٹ میچوں میں ترپن اعشاریہ صفر سات کی اوسط سے سات ہزار چار سو اکتیس رنز بنا رکھے ہیں۔ وہ سن دو ہزار سات میں اپنی عمدہ کارکردگی کے باعث ٹیسٹ کرکٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔ سال دو ہزار چھ کے دوران انہوں نے انفرادی طور پر سترہ سو اٹھاسی رنز بنائے تھے، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔
انگلش ٹیم سے شکست کے بعد پاکستانی کرکٹ بورڈ نے لیگ سپنر دانش کنیریا کو ان کی بری کارکردگی کے باعث اسکواڈ سے باہر کر دیا ہے۔ ان کی جگہ اٹھارہ سالہ رضا حسن کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بائیں ہاتھ سے لیگ سپن کرنے والے رضا حسن پاکستان کی انڈر 19 ٹیم کا حصہ ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک