ناٹنگھم: پاکستانی بیٹنگ لائن ریت کی دیوار ثابت ہوئی
1 اگست 2010نوجوان پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن میں محمد یوسف اور یونس خان جیسے تجربہ کار بلے بازوں کی شدید کمی محسوس کی گئی۔ پوری پاکستانی ٹیم دوسری اننگز میں محض 80 رنز پر ہی ڈھیر ہوگئی۔ یہ انگلینڈ کے خلاف پاکستان کا ایک اننگز میں سب سے کم اسکور ہے۔ انگلش تیز گیند باز جیمز اینڈرسن نے دوسری اننگز میں چھ وکٹیں سمیٹیں۔ اس طرح میچ میں ان کی وکٹوں کا مجموعہ گیارہ رہا۔
سوئنگ کرنے کی مہارت رکھنے والے اینڈرسن نے پہلی اننگز میں 54 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ دوسری اننگز میں چھ وکٹوں کے عوض انہوں نے محض 17 رنز دئے۔ مجموعی طور پر 71 رنز کے عوض بہترین سوئنگ باؤلنگ کا مظاہرہ کرکے 11 وکٹیں لینے والے اینڈرسن کو کھیل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
دوسری اننگز میں تین پاکستانی کھلاڑی کھاتے کھولے بغیر صفر پر ہی میدان سے واپس لوٹ گئے اور سب سے زیادہ رنز بنانے والے دانش کنیریا رہے جنہوں نے بغیر آؤٹ ہوئے سولہ رنز بنائے۔ انگلش ٹیم نے دوسری اننگز میں پاکستان کے خلاف محض تین گیند باز آزمائے جنہوں نے انتیس اوورز میں معاملہ نمٹادیا۔
پاکستانی کپتان سلمان بٹ پر امید ہیں کہ جس طرح ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف ہارنے کے بعد جیت حاصل کی ویسے ہی انگلینڈ کے خلاف بھی ہوسکتا ہے۔ ان کے بقول دونوں ٹیموں کی بیٹنگ لائن کا معیار برابر ہے اگر پاکستانی فیلڈرز چانس نہ دیتے تو شاید انگلش ٹیم بھی دو سو سے پہلے ہی آؤٹ ہوجاتی۔
میچ میں دیگر بلے بازوں کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپر کامران اکمل کی کارکردگی بھی انتہائی بری رہی۔ وہ دونوں اننگز میں صفر پر آؤٹ ہوئے۔ پہلی اننگز میں وہ کولنگ ووڈ کو سٹمپ نہ کرسکے جبکہ دوسری میں سٹراؤس اور کولنگ کا کیچ پکڑنے میں بھی ناکام رہے۔
کپتان سلمان بٹ نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ کامران اگلے میچ میں اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔ اٹھائیس سالہ کامران اپنی دس گزشتہ اننگز میں سے کسی میں بھی نصف سنچری تک نہیں بنا پائے ہیں۔ دورہ ء انگلینڈ میں ذوالقرنین حیدر متبادل وکٹ کیپر کے طور پر موجود ہیں۔
سیریز کا دوسرا میچ جمعہ چھ اگست کو برمنگھم میں شروع ہوگا۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان