مذہبی جماعتوں کے اتحاد کو پاکستانی سکیورٹی مقتدرہ کی حمایت حاصل
16 فروری 2012امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسلامی جماعتوں کا یہ اتحاد ایسے وقت میں زور پکڑ رہا ہے جب فوج امریکہ اور پاکستان کے درمیان نازک تعلقات میں اپنی پوزیشن دوبارہ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور رواں برس کے اواخر میں ملک میں انتخابات کا بھی امکان ہے۔
دفاع پاکستان کونسل میں شامل بعض اہم رہنماؤں کے ماضی میں پاکستان کے سلامتی کے اداروں کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں۔
بانی پاکستان محمد علی جناح کے مزار کے قریب منعقد ہونے والی ریلی میں شرکاء کی تعداد بیس سے تیس ہزار کے درمیان بتائی گئی ہے۔
اس ریلی کے روح رواں جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید تھے۔ جماعت الدعوة عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کا نیا چہرہ ہے جس پر بھارت اور مغرب کا الزام ہے کہ اس نے 2008 ء ممبئی حملوں میں حصہ لیا تھا۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
حافظ سعید نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم پاکستانی حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ اتحاد ختم کر دیں۔ اس ملک کی آزادی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
ریلی کے دوران جماعت الدعوة کے اراکین اس ریلی کے دوران پیدل اور گھوڑوں پر گشت کرتے رہے جن میں سے بعض خودکار ہتھیاروں سے مسلح تھے۔
اس ریلی میں انتہاپسند سنی تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کی موجودگی بھی نظر آئی جو حالیہ برسوں میں شیعہ اقلیت پر متعدد حملوں میں ملوث رہی ہے۔ اسٹیج پر نصب ایک بڑے بینر پر لکھا تھا، ’’ہم وطنو جاگ اٹھو، امریکی غلامی کی زنجیریں توڑ دو۔‘‘
گزشتہ برس نومبر میں افغانستان کی سرحد سے متصل ایک پاکستانی چوکی پر امریکی فضائی حملوں میں چوبیس پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد فوج میں امریکہ مخالف جذبات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستانی فوج نے اس حملے کو غلطی تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ امریکہ نے جان بوجھ کر پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد سے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات میں افغانستان میں نیٹو فورسز کو رسد کی فراہمی کی بندش بھی شامل ہے۔
ریلی کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نیٹو کی سپلائی لائن کبھی بحال نہ کی جائے۔
دفاع پاکستان کونسل میں بہت سی ایسی دینی جماعتیں شامل ہیں جنہوں نے گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد امریکہ مخالف جذبات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 2002ء کے انتخابات میں پچاس نشستیں جیت لی تھیں۔
مبصرین کے مطابق فوج کے عناصر کی جانب سے اس طرح کی ریلیوں کی حمایت کا ایک مقصد حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھانا بھی ہو سکتا ہے۔ 2008ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سویلین حکومت کے فوج کے ساتھ کئی تنازعات پیدا ہو چکے ہیں اور اس نے ملک کے روایتی حریف بھارت کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر بنانے کی کوشش کی ہے۔
ریلی میں خطاب کرنے والے مختلف مقررین نے فوج کی لائن اختیار کرتے ہوئے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
فیڈرل اردو یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے سربراہ توصیف احمد نے کہا، ’’اس ملک کی عسکری مقتدرہ سیاست میں انتہائی بنیاد پرست جماعتوں کو لانے کی خواہش رکھتی ہے تا کہ بھارت، امریکہ اور اسرائیل کے خلاف ان کے نظریات کو عوام میں پھیلایا جا سکے۔‘‘
سلامتی کے امور کے ایک تجزیہ کار اعجاز حیدر کے مطابق کونسل کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے والی فوجی مقتدرہ کا حافظہ شاید کمزور ہو گیا ہے، کیونکہ کونسل کے بہت سے اراکین پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: افسر اعوان