1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مزید جانور، نایاب پھول اور پودے ناپید ہونے کو

23 جون 2015

طاقت کی علامت شیر، غاری کیکڑے اور دنیا کے نایاب سمندری شیر اُن قریب تیئیس ہزار جانوروں میں شامل ہیں جو ناپید ہونے کے خطرات سے دوچار ہیں۔

https://p.dw.com/p/1FmKT
تصویر: AFP/Getty Images/Raveendran

مغربی افریقہ کے شیروں سے لے کر ایشیائی رنگ برنگے پھول ’ثعلبیان‘ تک مختلف النوع کے جانور، پھول اور پودے تیزی سے ناپید ہوتے جا رہے ہیں۔ دنیا کی مختلف حکومتوں کے ان جانوروں اور پودوں کو تحفظ فراہم کرنے کے وعدوں کے باوجود رواں سال ان کی تعداد میں تشویشناک حد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر ( آئی یو سی این) کی جانب سے مرتب کی جانے والی ایک رپورٹ میں، جسے حکومتوں، سائنسدانوں اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے کارکنوں کی حمایت حاصل ہے، ناپید ہونے کے خطرات سے دو چار جانوروں اور پودوں کی ایک فہرست شامل ہے۔ 2015 ء کی اس فہرست میں ایسے جانوروں اور پودوں کی تعداد بائیس ہزار سات سُو چوراسی ہے جبکہ 2014 ء میں یہ تعداد بائیس ہزار چار سُو تیرہ تھی۔ جانوروں کے ناپید ہونے کی بنیادی وجہ دنیا بھر میں جنگلات کو ختم کر کے ان پر فارم، شہروں اور سڑکوں کی تعمیر کے رجحان میں اضافہ بتایا گیا ہے۔

BdT Seelöwe
سمندری شیرتصویر: AP

جنوبی افریقہ کے جانوروں اور پودوں کے تحفظ کے محکمے نے ایسے اقدامات کیے ہیں، جن کی وجہ سے شیروں کی مختلف اقسام سب سے زیادہ محفوظ ہیں اور انہیں ناپید ہونے کے سب سے کم خطرات لاحق ہیں۔ جبکہ مغربی افریقہ میں شیروں کی سب سے زیادہ شامت آئی ہے۔ وہاں ان کا شمار ناپید ہونے کے سب سے زیادہ خدشات سے دو چار جانوروں میں ہوتا ہے۔ اس کی وجہ انسانوں کی طرف سے جانوروں، خاص طور سے شیروں کے شکار کا بہت زیادہ رجحان بتایا جاتا ہے۔

2011 ء میں قریب دو سو حکومتوں نے 2020ء تک کے لیے یہ ہدف طے کیا تھا کہ جانوروں اور پودوں کی ناپید ہونے والی اقسام کو زیادہ سے زیادہ بچانے کی کوشش کی جائے گی۔ 2015ء میں ان کی کوئی مقبول قسم معدوم نہیں ہوئی تاہم اکثر ناپید ہونے کے قریب رہیں۔

2020ء تک کے لیے مقرر کردہ ان اہداف کے بارے میں ایک بیان دیتے ہوئے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کے ایک ریڈ لسٹ یونٹ کے سربراہ کریگ ہلٹن ٹیلر کا کہنا تھا،’’ ہم اس سلسلے میں ٹریک پر نہیں ہیں‘‘۔

Blüten einer Hybrid-Orchidee
تازین و زیبائش کے لیے استعمال کیا جانے والا نایاب پھول ثعلبیانتصویر: picture alliance/ZB

اس سب کے باوجود انواع و اقسام کے جانوروں اور پودوں کے ناپید ہونے کے عمل کی روک تھام میں 2015 ء میں کسی حد تک کامیابی دیکھنے میں آئی۔ مثلاً ایبیریائی جنگلی بلوں کی تعداد ایک دہائی پہلے کے مقابلے میں بڑھ کر 156 ہو گئی ہے۔ جبکہ کریگ ہلٹن ٹیلر کے مطابق چند اقتصادی طور پر نہایت اہم اقسام کے جانور اور پودے ناپید ہونے کے خطرات سے دوچار اقسام کے زُمرے میں شامل ہو گئے ہیں۔ ان میں ایشیا کے ٹروپیکل یا منطقہ حارہ کے پھول اور ثعلبیان کی تمام 84 اقسام بھی شامل ہیں۔ یہ پھول نہایت مہنگے داموں بکتے ہیں کیونکہ یہ بہت ہی خوبصورت ہوتے ہیں اور انہیں تازین و زیبائش کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔