1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وضو خانے کا فوارہ يا شیوا کی مورتی، بھارتی مسجد پر تنازعہ

3 اگست 2023

ايک بھارتی عدالت نے حکام کو ايک تاريخی مسجد کی جانچ کی اجازت دی ہے تاکہ يہ پتا لگايا جا سکے کہ آيا وہاں پہلے مندر تو نہيں تھا۔ يہ مسجد تاريخی شہر ورانسی ميں واقع ہے، جس کی پارليمان ميں نمائندگی وزير اعظم مودی کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/4UjSj
Indien Gyanvapi Masjid Moschee in Varanasi
تصویر: Khursheed

بھارت کی ايک عدالت نے مقامی حکام کو سائنسی سروے کر کے اس بات کا پتا لگانے کی اجازت دے دی ہے کہ آيا گيانواپی مسجد کسی ہندو مندر پر تو تعمير نہيں کی گئی۔ ہائی کورٹ نے گيانواپی مسجد کے حوالے سے سروے کی اجازت جمعرات کو دی۔ مذکورہ مسجد تاريخی شہر ورانسی شہر ميں ہے، جس کی پارليمان ميں نمائندگی وزير اعظم نريندر مودی کرتے ہيں۔

بھارت: غیر مسلم بھی یکساں سول کوڈ کے مخالف کیوں؟

گیان واپی مسجد تنازعہ میں عدالت نے کیا حکم دیا؟

بھارت: کیا بنارس کی گیان واپی مسجد کو بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے؟

شمالی رياست اتر پرديش ميں کئی مساجد ايسی ہيں، جن کے بارے ميں ہندوؤں کا يہ ماننا ہے کہ انہيں مندروں کو منہدم کر کے ان کی جگہ تعمير کيا گيا۔ گيانواپی مسجد بھی انہی ميں سے ايک ہے۔ زمين کی ملکيت بھارت ميں مسلم اور ہندو برادريوں کے مابين ايک بڑا مسئلہ ہے۔ بھارت کی مجموعی آبادی 1.4 بلين نفوس پر مشتمل ہے، جن ميں سے اسی فيصد ہندو ہيں جبکہ مسلمانوں کا تناسب چودہ فيصد ہے۔

دو مختلف موقف، تاريخ بمقابلہ انصاف

گيانواپی مسجد کے معاملے ميں مسلم کميونٹی کا موقف ہے کہ آرکيولوجيکل سروے اس چھ سو سال پرانی مسجد کے ليے ٹھيک نہيں کيونکہ اس کے ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ يہ مسجد سترہويں صدی ميں وارنسی ميں تعمير کی گئی تھی۔ پٹيشن دائر کرنے والے ايک شخص خالد رشيد کا کہنا ہے کہ جمعرات کو سامنے آنے والے عدالتی فيصلے کے خلاف سپريم کورٹ سے رجوع کيا جائے گا۔ انہوں نے رپورٹروں سے مخاطب ہو کر کہا، ''ہم اميد کرتے ہيں کہ ہميں انصاف ملے گا کيونکہ يہ مسجد چھ سو سال پرانی ہے اور مسلمان يہاں کافی عرصے سے عبادت کرتے آئے ہيں۔‘‘

ہندو درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکيل وشنو شنکر جين نے البتہ واضح کيا کہ عدالت نے اجازت دی ہے کہ مسجد کی عمارت کو نقصان پہنچائے بغير سروے مکمل کيا جائے۔ 'ليو لا‘ نامی ايک آن لائن پليٹ فارم پر چيف جسٹس کے حوالے سے لکھا ہے کہ 'انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے ليے سائنسی سروے ضروری ہے۔‘

بھارت: مسجد-مندر تنازعہ: کیا ایودھیا صرف ہندوؤں کا ہے؟

تنازعے کے اندر ايک اور تنازعہ

مسجد کی زمين کا تنازعہ ايک طرف، حاليہ دنوں ميں ايک اور تنازعہ بھی سامنے آيا۔ پانچ ہندو خواتين نے عدالت سے مسجد کے اندر ايک مقام پر عبادت کی اجازت مانگی۔ ان کا موقف تھا کہ کسی وقت وہاں ايک مندر ہوا کرتا تھا۔ ہندوؤں کا دعوی ہے کہ ايک جگہ پر ان کے خدا شیوا کا علامتی نشان ہے۔ جبکہ مسلمانوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علامت مسجد کے وضو خانے ميں محض ايک فوارہ ہے۔

مسجد کی منتظم مسلم باڈی 'انجمن انتظاميہ مسجد کميٹی‘ کا کہنا ہے کہ سروے سن 1991 کے اس قانون کی خلاف ورزی ہے، جو مذہبی مقامات کے تحفظ کو يقينی بناتا ہے۔

بھارت میں مسجد کا تنازعہ، مذہبی کشیدگی کا خدشہ

ع س / ش خ (اے پی)