مسجدالحرام میں نمازیوں پر کورونا کے باعث عائد پابندیاں ختم
17 اکتوبر 2021سعودی عرب کے شہر مکہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پیش نظر ملکی حکام نے یہ پابندیاں تقریباﹰ ڈیڑھ سال پہلے لگائی تھیں۔ اس دوران مسجدالحرام میں نہ صرف نمازیوں کی مجموعی تعداد بہت محدود کر دی گئی تھی بلکہ وہاں جانے والے مسلمانوں کو اپنی اور دوسروں کی سلامتی کے لیے لازمی طور پر کئی دیگر شرائط بھی پوری کرنا ہوتی تھیں۔
سعودی عرب نے عمرے کے لیے سرحدیں کھولنے کا اعلان کر دیا
یہ انہی اقدامات کا نتیجہ تھا کہ اس عرصے میں دو مرتبہ حج کا عالمی اجتماع بھی اس طرح منعقد ہوا کہ بہت ہی کم تعداد میں مسلمان اسلام کے بنیادی ارکان میں شمار ہونے والا یہ مذہبی فریضہ ادا کر سکے تھے۔
ڈیڑھ سال بعد پہلے کی طرح باجماعت نماز
سعودی حکام نے کل ہفتہ سولہ اکتوبر کو اعلان کیا تھا کہ مسجدالحرام میں نمازیوں کی آمد کے حوالے سے وہاں عائد کردہ پابندیاں ختم کر دی جائیں گی۔ اس اعلان کے بعد آج اتوار کے دن سے ایسے تمام مسلمانوں کو، ان کی مجموعی تعداد سے قطع نظر، مسجدالحرام میں داخلے کی عمومی اجازت مل گئی، جن کی مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے۔
مسجد کی حدود کے اندر ہر کسی کے لیے چہرے پر حفاظتی ماسک پہننا اب بھی ضروری ہے۔
اس فیصلے کا عملی نتیجہ سترہ اکتوبر کو علی الصبح فجر کی نماز کے وقت دیکھنے میں آیا جب تقریباﹰ اٹھارہ ماہ بعد ہزاروں مسلمانوں نے خانہ کعبہ کے ارد گرد صفیں بنا کر یہ نماز اس طرح ادا کی کہ ان کے کندھے آپس میں ملے ہوئے تھے۔
غير ملکی سیاحوں کو یکم اگست سے سعودی عرب آنے کی اجازت
قبل ازیں بہت محدود تعداد میں شرکت کے باوجود نمازیوں کے لیے لازمی تھا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے سماجی فاصلے پر رہیں۔
مسجد الحرام سے اب ایسے تمام فرشی نشانات اور علامتی ہدایات کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، جن کے ذریعے کل ہفتے کے دن تک نمازیوں کو یہ باور کرایا جاتا تھا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے فاصلے پر ہی رہیں۔
غیر ملکی مسلمانوں کو عمرے کی اجازت
سعودی حکومت نے اس سال اگست میں ایسے تمام غیر ملکی مسلمانوں کو عمرے کے لیے سعودی عرب آنے کی اجازت دینے کا اعلان بھی کر دیا تھا، جن کی کورونا وائرس کے خلاف مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے۔
اس کے برعکس اس سال جولائی میں حج کے سالانہ اجتماع کے لیے صرف ایسے تقریباﹰ 60 ہزار مسلمانوں کو ہی اس فرض کی ادائیگی کی اجازت ملی تھی، جن کا تعلق تو دنیا کے مختلف ممالک سے تھا لیکن جو سعودی عرب ہی میں مقیم تھے۔ امسالہ حج کے لیے کسی مسلمان کو بیرون ملک سے سعودی عرب جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
سعودی عرب میں سماجی اصلاحات کس طبقے کے لیے؟
ملکی سطح پر پابندیوں میں مجموعی نرمی
سعودی عرب میں کورونا وائرس کے باعث ملکی سطح پر عائد کردہ پابندیوں میں بھی آج سترہ اکتوبر سے واضح نرمی کر دی گئی ہے۔ اس کی ایک مثال یہ کہ کھیلوں کے ایسے تمام شائقین جن کی مکمل ویکسینیشن ہو چکی ہے، اب کسی بھی اسٹیڈیم میں کسی بھی طرح کے مقابلے دیکھنے کے لیے جا سکتے ہیں۔
اس سال صرف 60 ہزار مسلمان حج کریں گے، بیرون ملک سے کوئی نہیں
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق بہت کھلے عوامی مقامات پر عام افراد کے لیے حفاظتی ماسک پہننا اب لازمی نہیں رہا۔ اس کے علاوہ عام شہریوں کے لیے اب یہ بھی لازمی نہیں کہ وہ حفاظتی ماسک پہن کر گھروں سے باہر نکلیں۔
قدامت پسند خلیجی بادشاہت سعودی عرب میں کورونا وائرس اب تک مجموعی طور پر پانچ لاکھ سینتالیس ہزار افراد کو متاثر کر چکا ہے جبکہ اس وائرس کی وجہ سے لگنے والا مرض کووڈ انیس وہاں اب تک آٹھ ہزار سات سو ساٹھ افراد کی موت کی وجہ بھی بن چکا ہے۔
م م / ک م (اے ایف پی، ڈی پی اے)