مسيحی خاندان کا قتل، اسلامک اسٹيٹ نے ذمہ داری قبول کر لی
3 اپریل 2018مشرق وسطیٰ ميں سرگرم دہشت گرد تنظيم اسلامک اسٹيٹ نے پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان ميں چار مسيحيوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس گروہ کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ ايک بيان ميں دعویٰ کيا گيا ہے کہ مسيحی خاندان پر فائرنگ اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں نے پير کے روز کوئٹہ ميں کی۔ اس واقعے ميں ايک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے چار مسيحی افراد ہلاک ہو گئے۔
افغانستان اور پاکستان دونوں ہی ملکوں ميں اسلامک اسٹيٹ کے جنگجو يا ان سے منسلک تنظيميں سرگرم ہيں۔ بلوچستان ميں اس مسيحی خاندان پر يہ حملہ ايسٹر کے تہوار کے ايک روز بعد کيا گيا۔ مسيحی پاکستان کی 208 ملين کی آبادی ميں دو فيصد ہيں۔
اطلاعات ہيں کہ مقتول مسيحی خاندان کے ارکان کوئٹہ ميں ايک رکشہ ميں سفر کر رہے تھے، جب مسلح حملہ آوروں نے انہيں روک کر ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ خاندان کے ارکان کوئٹہ کے شاہ زمان روڈ پر واقع اپنے ايک رشتہ دار کے گھر گئے تھے۔ کوئٹہ کے اس علاقے ميں کئی مسيحی خاندان آباد ہيں۔ صوبائی پوليس کے ايک اہلکار معظم جاہ انصاری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتايا کہ بظاہر يہ دہشت گردی کی کارروائی معلوم ہوتی ہے اور مقتولين کو ہدف بنا کر قتل کيا گيا تھا۔
سنی مسلمانوں کے اکثريت والے ملک پاکستان ميں شيعہ مسلمانوں سميت مسيحيوں اور ديگر اقليتوں پر حملے معمول کی بات ہيں۔ پاکستان کے مغربی صوبہ بلوچستان کی سرحديں افغانستان اور ايران سے ملتی ہيں اور اس علاقے ميں طالبان، اسلامک اسٹيٹ اور القاعدہ سے منسلک کئی شدت پسند تنظیمیں سرگرم ہيں۔ علاوہ ازيں اسی صوبے ميں عليحدگی پسند بلوچ بھی مرکزی حکومت کے خلاف کارروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں۔
پچھلے سال دسمبر ميں مسيحيوں کے تہوار کرسمس سے ايک ہفتہ قبل جنوب مغربی پاکستان ميں ايک گرجا گھر پر حملے ميں کم از کم دس افراد ہلاک اور چھپن ديگر زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی اسلامک اسٹيٹ يا داعش نے قبول کی تھی۔
ع س / ش ح، نيوز ايجنسياں