مشتبہ آسٹرین شہری القاعدہ کا سینئر رکن ہو سکتا ہے
10 جولائی 2011ویانا سے موصولہ مختلف خبر ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق آسٹرین روزنامے ’دی پریسے‘ نے اپنی آج اتوار کی اشاعت میں لکھا ہے کہ ملکی دارالحکومت ویانا میں ریاستی دفتر استغاثہ کے تفتیش کاروں نے اس مشتبہ دہشت گرد کے خلاف باقاعدہ چھان بین کا آغاز کر دیا ہے۔
اس ملزم کا عرف عام میں نام صرف ’درِس‘ Driss بتایا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر ادریس (Idriss) کی مختصر شکل بھی ہو سکتی ہے۔ حکام کو شبہ ہے کہ یہ مشتبہ عسکریت پسند پاکستان اور افغانستان کے درمیان قبائلی علاقے میں مقیم رہ چکا ہے۔
ویانا کے اخبار ’دی پریسے‘ نے اس بارے میں اپنی رپورٹ میں دہشت گرد گروپوں کی روک تھام اور ان کے خلاف کارروائیوں سے متعلقہ امور کے ایک امریکی ماہر پال کرؤکشینک کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ ’درِس‘ مبینہ طور پر پاک افغان سرحد کے قریب قبائلی علاقے میں آسٹریا سے تعلق رکھنے والے جنگجو نوجوانوں کے ایک گروپ کا سربراہ بھی رہ چکا ہے۔
جرمنی کے ہمسایہ ملک آسڑیا میں ملکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو اس نوجوان کے بارے میں پہلی مرتبہ بنیادی معلومات سن 2005 میں حاصل ہوئی تھیں۔ ویانا میں سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان ماضی میں صالح الصومالی کا بہت قریبی ساتھی بھی رہ چکا ہے۔
صالح الصومالی کا شمار القاعدہ کے بہت پرانے اور تجربہ کار ارکان میں ہوتا تھا۔ یہ عسکریت پسند سن 2009 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارا گیا تھا۔
Die Presse کی رپورٹ کے مطابق ’درِس‘ 1983 میں پیدا ہوا تھا۔ اس کا آبائی گھر ویانا میں ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ باقاعدہ طور پر اسلام قبول کر چکا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر