مشرق وسطیٰ امن عمل: امریکہ اور اسرائیل کا اتفاق رائے
12 نومبر 2010نیویارک میں دونوں رہنماؤں کے درمیان طویل ملاقات کے بعد جاری کئے گئے ایک اعلامئے کے مطابق، بات چیت میں ’دو ریاستی حل‘ کے لئے مذاکرات کی بحالی پر غور کیا گیا۔ مشترکہ اعلامئے میں کہا گیا کہ ہلیری کلنٹن اور نیتن یاہو کی ملاقات میں براہ راست مذاکرات کی بحالی کے لئے حالات پیدا کرنے پر غور کیا گیا، جس کا مقصد دو ریاستی حل ہے۔
اعلامئے کے مطابق امریکی اور اسرائیلی ٹیمیں آئندہ دنوں میں اس حوالے سے کوئی جامع منصوبہ پیش کرنے کے لئے کام کریں گی۔ ہلیری کلنٹن نے اسرائیلی وزیر اعظم کو یہ یقین بھی دلایا کہ فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل کے کسی بھی معاہدے کے تناظر میں اسرائیلی سکیورٹی کے لئے تمام ضروریات کو مدِنظر رکھا جائے گا۔
یہ مذاکرات تقریباً سات گھنٹے جاری رہے، جس کے بعد یہودی آباد کاری کے تنازعے کا ذکر نہیں ہوا۔ فلسطینی رہنما آباد کاری کے منصوبوں کی بنا پر ہی مذاکرات سے انکار کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے آباد کاری کے منصوبے معطل کر رکھے تھے، اور اس معطلی کی مدت ستمبر میں ختم ہو گئی، جس میں توسیع سے یروشلم حکام انکار کر چکے ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز پر انہوں نے مشرقی یروشلم کے متنازعہ علاقے میں ایک ہزار تین سو نئے گھر تعمیر کرنے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ وہ تعمیراتی عمل کو روکے جانے تک مذاکرات کی میز پر نہیں لوٹیں گے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ آبادی کاری کے منصوبوں سے کوئی مدد نہیں مل رہی۔ واشنگٹن انتظامیہ فریقین پر مذاکرات شروع کرنے کے لئے زور دے چکی ہے۔
براہ راست مذاکرات امریکی ثالثی میں ستمبر کے آغاز پر بحال ہوئے تھے، جن کے دو دَور ہی مکمل ہو سکے تھے۔
دوسری جانب جمعرات کو رملہ میں ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسرائیل پر زور دیا کہ آبادی کاری پر امن کو ترجیح دے۔ انہوں نے کہا، ’اب میں اسرائیلی عوام سے مخاطب ہوں۔ مجھے اُمید ہے، وہ ہماری آواز سنیں گے، وہ جو امن پر یقین رکھتے ہیں، اگر وہ موجود ہیں۔’
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: کشور مصطفیٰ