مشرق وسطیٰ میں ایک بار پھرغیرمعمولی کشیدگی
11 نومبر 2012یہ بیان انہوں نے گزشتہ روز ایک اسرائیلی فوجی جیپ پر فلسطینی عسکریت پسندوں کے ایک ٹینک شکن راکٹ کے ساتھ کیے جانے والے حملے کے بعد یروشلم میں اپنی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ سٹی سے مشرق کی طرف واقع زیتون اور شجاعیہ کے علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں کم از کم چھ فلسطینی ہلاک اور تیس سے زائد زخمی ہوئے اور اس کی تصدیق آج اتوار کو عینی شاہدین اور طبی ذرائع نے کی ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ غزا پٹی کے قریب اسرائیلی فوج اورفلسطینی عسکریت پسندوں کےدرمیان ہونے والی ان جھڑپوں میں چاراسرائیلی فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
اپنی کابینہ سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا،’ دنیا کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ہمیں نقصان پہنچانے کی کوششوں پر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہیں گے۔ ہم اپنی جوابی کارروائی میں شدت لانے کے لیے تیار ہیں‘۔
دریں اثناء اسرائیل نے غزا میں فلسطینیوں کے آٹھ اہداف پر فضائی حملے کیے۔ ان میں سے زیادہ تر حملے گزشتہ نیم شب کے بعد کیے گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ تمام ٹھکانے اسلحہ سازی، اسلحہ کی ذخیرہ اندوزی اور راکٹ حملے کرنے کے لیے قائم کیے گئے ہیں۔
اُدھر شمالی غزا پر اسرائیلی حملے میں بنیاد پرست اسلامی جہاد دھڑے کے مسلح ونگ قُدس بریگیڈ کے دو عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ ہفتے کی روز سے اب تک اُس نے جنوبی اسرائیل پر 70 راکٹ اور مارٹر گولے داغے ہیں، جبکہ غزا پر حکمرانی کرنے والی اسلامی تحریک حماس نے بھی کہا ہے کہ وہ جنوبی اسرائیل پر حملوں میں شامل ہے۔ غزا پٹی کے نزدیک قائم جنوبی اسرائیلی قصبے اور دیہاتوں میں اسکول آج اتوار کو بند رہے۔ اُدھر اسرائیلی سرحد سے ملحقہ مشرقی غزا کے علاقوں کے اسکول بھی آج ہفتے کے آغاز کے دن یعنی اتوار کو بند رہے۔
اُدھر اسرائیل نے آج اتوار کو شام کو دھمکی دی ہے کہ اگر اُس کے توپ خانوں کی طرف سے اسرائیل کی مقبوضہ گولان پہاڑیوں پر حملے جاری رہے تو شام کی خانہ جنگی کی آگ تمام خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اور اس طرح یہ تنازعہ علاقائی شکل اختیار کر لے گا۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک کی طرف سے یہ بیان چند روز قبل شامی صدر بشارالاسد کو تل ابیب حکومت کی طرف سے دیے گئے اُس پیغام کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اسد سے کہا گیا تھا کہ وہ گولان کے علاقے میں باغیوں پر حملوں سے باز رہیں۔ گولان کی پہاڑی وہ اسٹریٹیجک سطح مرتفع ہے جو دمشق نے 1967ء میں مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران کھو دیا تھا اور تب سے یہ علاقہ اسرائیلی قبضے میں ہے۔
گزشتہ جمعرات کو ایک شامی مارٹر گولہ گولان کے علاقے میں قائم ایک اسرائیلی بستی پر گرا تھا تاہم وہ پھٹا نہیں تھا۔ جمعرات ہی کو اس واقعے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ شام میں جلد باغیوں کی جیت ہوگی، اسد حکومت ختم ہو جائے گی اور اس طرح اس شورش زدہ ملک میں ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
km/ij(Reuters,AFP)
x