1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر نے غزہ کی سرحد کھول دی

18 مئی 2018

مصری صدر کے حکم پر غزہ کی مصر کے ساتھ جڑی سرحدی گزرگاہ رفح کو کھول دیا گیا ہے۔ سرحد کھولنے کا فیصلہ ماہِ رمضان کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2xwVc
Ägypten öffnet Grenze zum Gazastreifen für drei Tage
تصویر: DW/T. Krämer

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اسلامی تقویم کے مقدس سمجھے جانے والے مہینے رمضان کے دوران غزہ کے ساتھ جڑی سرحدی گزرگاہ کو کھولنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ غزہ کے فلسطینیوں کو رمضان کے دوران اشیائے خورد و نوش کی کمیابی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

حماس غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے پر راضی

رفاح سرحدی راستہ تین دن کے لیے کھل گیا، تناؤ میں کمی کی توقع

مصر نے عارضی طور پر غزہ سرحد کھول دی

فلسطینی مظاہرین کو دہشت گرد کہنا ’توہین آمیز‘ ہے، روسی وزیر خارجہ

سرحدی گزرگاہ رفح کھولنے کے حوالے سے مصری صدر نے اپنے فیس بُک پیج پر لکھا کہ سرحد کھولنے سے یقینی طور پر غزہ کے فلسطینیوں کی پریشان کن حالت زار بہتر ہو سکے گی۔ غزہ کے فلسطینی باشندوں کا دنیا سے واحد رابطہ رفح کی سرحدی گزرگاہ ہے اور اس راستے پر اسرائیل کو کنٹرول حاصل نہیں ہے۔ بقیہ تمام سمندری اور زمینی راستوں کی ناکہ بندی اسرائیل نے سن 2008 سے کر رکھی ہے۔

مصر نے حالیہ کچھ عرصے سے رفح چیک پوائنٹ کو مکمل طور پر بند رکھا ہوا ہے اور اس کی وجہ سکیورٹی کے خطرات بتائے جاتے ہیں۔ اس سرحدی راستے کو طویل وقت کے لیے آخری مرتبہ قریب پانچ برس قبل سن 2013 میں کھولا گیا تھا۔ رفح کے راستے کو رمضان میں آخری مرتبہ  کھولا گیا لیکن جزیرہ نما سینائی میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہونے پر اسے فوری طور پر دوبارہ بند کر دیا گیا تھا۔

Ägypten öffnet Grenze zum Gazastreifen für drei Tage
غزہ کے فلسطینی باشندوں کا دنیا سے واحد رابطہ رفح کی سرحدی گزرگاہ ہےتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com/Y. Qudih

مصری حکومت نے رفح کی گزرگاہ کو ایسے وقت پر کھولا ہے جب غزہ کے فلسطینیوں نے رواں ہفتے کے دوران پیر کو یروشلم میں امریکی سفارت خانے کے افتتاح کے موقع پر شدید احتجاج اسرائیلی سرحد پر کیا تھا۔ اس احتجاجی عمل کے دوران ساٹھ کے قریب فلسطینی اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

مصری وزارت خارجہ نے ہلاک ہونے والے تمام فلسطینیوں کو شہدا قرار دیتے ہوئے اسرائیلی فائرنگ کی مذمت بھی کی تھی۔ رواں برس تیس مارچ سے شروع ہونے والے فلسطینیوں کے ہفتہ وار احتجاج میں اب تک 114 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد ہزاروں میں بنتی ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ مصر کے اسرائیل اور فلسطینیوں کے ساتھ تعلقات استوار ہیں اور اس باعث قاہرہ حکومت کئی مرتبہ افراتفری و انتشار کے حالات میں کلیدی کردار ادا کر چکی ہے۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ ابھی پچھلے اتوار کو ہی مصر کا دورہ بھی کر چکے ہیں، جہاں انہوں نے مصری خفیہ ادارے کے سربراہ عباس اکمل سے ملاقات کی تھی۔