1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معروف قوال امجد صابری کراچی میں قتل کر دیے گئے

بینش جاوید22 جون 2016

عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔ پینتالیس سالہ امجد صابری کا شمار جنوبی ایشیا کے نامور قوالوں میں ہوتا تھا۔

https://p.dw.com/p/1JBKh
Pakistan Attentat auf Sänger Amjad Sabri in Karachi
امجد علی صابری کا تعلق پاکستان کے ایک مشہور قوال گھرانے سے تھاتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Adil

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق امجد صابری گاڑی میں اپنے ایک رشتہ دار کے ہمراہ موجود تھے جب انہیں لیاقت آباد کے علاقے میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔

اس علاقے کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل مشتاق مہر نے پاکستانی میڈیا کو بتایا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو افراد نے امجد صابری کی گاڑی کو نشانہ بنایا اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ حملہ آور گھر سے ان کا پیچھا کر رہے تھے۔ خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امجد صابری کو تین گولیاں لگیں اور وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہو چکے تھے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایس پی کو معطل کر دیا ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ امجد صابری کےقاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ سیاسی جماعت ایم کیو ایم نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور تین دن تک سیاسی و تنظیمی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امجد علی صابری کا تعلق پاکستان کے ایک مشہور قوال گھرانے سے تھا۔ امجد صابری کے والد حاجی غلام فرید صابری اور ان کے بھائی حاجی مقبول احمد صابری نے مل کر پاکستان کا نامور ترین قوال گروپ تشکیل دیا تھا۔ نوجوان نسل میں قوالی کا شوق پیدا کرنے میں امجد علی صابری کا اہم کردار ہے۔

Pakistan Attentat auf Sänger Amjad Sabri in Karachi
پاکستان میں تمام مکتبہ ہائے فکر کی جانب سے امجد صابری کے قتل کی مذمت کی گئی ہےتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Adil

پاکستان میں تمام مکتبہ ہائے فکر کی جانب سے امجد صابری کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔ نامور گلوکار راحت فتح علی خان نے پاکستانی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امجد صابری امن کے پیامبر تھے، ’’سمجھ نہیں آتا انھیں کیوں قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری کے قتل سے ایک بہت بڑا باب بند ہو گیا ہے۔‘‘ اداکار و ہدایت کار جاوید شیخ نے کہا کہ جو اللہ کے حضور حمد پڑھتا تھا اسے نشانہ بنایا گیا۔

ٹی وی شخصیت فخرعالم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’امجد صابری کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے تحفظ حاصل کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دے رکھی تھی لیکن کسی نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘‘ گلوگار جواد احمد نے کہا کہ امجد صابری جیسے شخص کا قتل ریاست کے لیے افسوس کا مقام ہے۔

کراچی میں ہی گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ رواں برس مئی میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن خرم ذکی کو بھی فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا اور گزشتہ برس اپریل میں سماجی کارکن سبین محمود کو بھی ان کی گاڑی میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔