مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف ہیں، ماکروں
16 جولائی 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے سولہ جولائی بروز اتوار اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے ملاقات میں کہا کہ فرانسیسی حکومت مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی یہودی آباد کاری کی مخالفت کرتی ہے۔
مودی اسرائیل میں: ننگے پاؤں چہل قدمی اور اربوں کے سودے
کیا بھارت اسرائیل دفاعی تعاون پاکستان کے لیے خطرہ ہے؟
انہوں نے اصرار کیا کہ ’تمام فریقین‘ کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا چاہیے۔ ماکروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ امن مذاکرات کی بحالی ہونا چاہییں اور اس تناظر میں دو ریاستی حل کو بنیاد بنانا چاہیے۔
ماکروں نے پیرس میں نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں زور دیا کہ اسرائیلیوں اور فلسطینوں کو مل کر امن کے ساتھ رہنا چاہیے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے خاتمے کی خاطر تعطل کے شکار مذاکرات کی بحالی ممکن ہو جائے گی۔ سن دو ہزار چودہ سے یہ مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے۔
سن انیس سو بیالیس میں نازیوں کے ہاتھوں فرانسیسی یہودیوں کی گرفتاری کے سلسلے میں منعقد ہونے والی ایک خصوصی یادگاری تقریب میں شرکت کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو فرانس کا دورہ کر رہے ہیں۔
تب سولہ اور سترہ جولائی کو جرمن نازی حکومت نے تیرہ سو یہودیوں کو حراست میں لیتے ہوئے مختلف ’نازی ڈیتھ کیمپس‘ میں منتقل کیا تھا، جن میں چار ہزار بچے بھی شامل تھے۔
بینجمن نیتن یاہو ایسے پہلی اسرائیلی وزیر اعظم ہیں، جو Vel d'Hiv کے نام سے منائی جانے والی اس خصوصی یادگاری تقریب میں شرکت کی خاطر فرانس آئے ہیں۔
مئی میں فرانسیسی صدر منتخب ہونے والے ایمانوئل ماکروں اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مابین بھی پہلی سرکاری ملاقات ہوئی ہے۔ ماکروں نے بدھ کے دن ہی فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات کی تھی۔
تب ماکروں نے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی طرف سے نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبہ جات کی مخالفت کی تھی۔
اسرائیل آباد کاری کی پالیسی فوری طور پر روک دے، یورپی پارلیمان