مقتول فرانسیسی ٹیچر کے لیے اعلیٰ ترین ملکی اعزاز
22 اکتوبر 2020
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ملکی اسکول کے ٹیچر سیموئل پیٹی کو ان کے قتل کے بعد 'لیجن آف آنر‘ یا ' میڈل آف آنر‘ کا اعزاز دیا ہے۔ فرانس میں شہری سطح پر یا فوج کے دائرہٴ کار میں غیر معمولی خدمات انجام دینے والے کو اس اعلیٰ ترین سول اور ملٹری میڈل لیجن آف آنر (Legion of Honor) سے نوازا جاتا ہے۔
آخری رسومات کی ادائیگی
دوسری جانب مشہور سوبورن یونیورسٹی میں مبینہ انتہا پسند مسلمان کے ہاتھوں قتل ہونے والے استاد سیموئیل پیٹی کی آخری رسومات کی ادائیگی میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ سیموئیل پیٹی کو پیرس کے نواحی علاقے میں جمعہ پندرہ اکتوبر کو ایک انتہا پسند مسلمان نے تیز دھار والے چھُرے سے نہ صرف ہلاک کیا بلکہ ان کا سر تن سے جدا کر دیا تھا۔ پیٹی نے کلاس روم میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ کارٹون دکھائے تھے۔ اس قتل کی واردات کے فوری بعد پولیس کو للکارنے پر قاتل کو گولی مار دی گئی تھی۔
پیٹی: فرانسیسی جمہوریہ کا چہرہ
پیٹی کے لیے منعقدہ دعائیہ تقریب میں زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوئے اور انہیں اپنے اپنے طریقے سے خراجِ عقیدت پیش کیا۔ مقتول کے تابوت کو باوردی اہلکار اٹھا کر لائے تھے۔ آخری رسومات کی تقریب میں قریب چار سو سوگوار شریک تھے۔ پیٹی کے خاندان کی درخواست پر ایک آئرش میوزیکل بینڈ 'یُو ٹُو‘ کے گائے ہوئے ایک نغمے 'وَن‘ کی دھن بھی مسلسل بجائی جاتی رہی۔
آخری رسومات کی ادئیگی کی تقریب میں فرانیسیسی صدر ماکروں نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ متنازعہ کارٹون یا خاکوں کی اشاعت سے کسی طور پر دستبردار نہیں ہوا جائے گا۔ ماکروں نے اپنی جذباتی تقریر میں واضح کیا کہ پیٹی کو ہلاک کرنے کی وجہ کسی یورپی ملک میں ان کا سیکولر اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنا تھی۔ صدر ماکروں نے سیموئل پیٹی کو فرانسیسی جمہوریہ کا چہرہ قرار دیا۔
آزادیٴ اظہار پر لیکچر
فرانسیسی استغاثہ اور سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ اسکول ٹیچر کو ہلاک کرنے کی ایک وجہ ان کا اپنی کلاس میں آزادئی ِ اظہار کے موضوع پر اپنے شاگردوں کو سبق پڑھانا بھی ہے۔ اس موضوع پر انہوں نے لیکچر اپنے قتل سے کئی ہفتے قبل دیا تھا۔ سینتالیس سالہ پیٹی نے اسے لیکچر کے دوران متنازعہ کارٹون اپنے طلبا کو دکھائے تھے۔
آخری رسومات کی تقریب میں شریک سبھی افراد مقتول ٹیچر کی خوبیاں گنوانے کے ساتھ ساتھ ان کی طلبہ میں مقبولیت کا بھی ذکر کر رہے تھے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ پیٹی کو قتل سے قبل آن لائن 'مذہبی نفرت‘ کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اس قتل کے بعد حکومت نے پیرس کے نواح میں واقع ایک مسجد کو چھ ماہ کے لیے بند کر دیا ہے۔
دہشت گردی کی فرد جرم
ایک روز قبل فرانسیسی صدر نے ان افراد کو بزدل قرار دیا جنہوں نے کارٹون دکھانے کے حوالے سے پیٹی کا نام قاتل کو بتایا تھا۔ ماکروں نے ان خیالات کا اظہار دفتر استغاثہ کے اس بیان کے بعد دیا جس میں بتایا گیا تھا کہ پیٹی کے قتل کے جرم میں معاونت کے شبے میں سات افراد پر دہشت گردی کی فرد جرم عائد کرنے کے قانونی پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان سات افراد میں دو ٹین ایج طلبا بھی شامل ہیں، جنہوں نے پیسے لے کر قاتل کو سیموئل پیٹی کی شناخت کرائی تھی۔ پولیس مجموعی طور پر گرفتار سولہ میں سے نو افراد کو رہا کر چکی ہے۔ ان میں قاتل کے خاندان کے چار افراد بھی شامل ہیں۔
ع ح، ک م (ڈی پی اے، رائٹرز)