ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کرسکتے، افغان انٹیلیجنس
23 مئی 2011افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (NDS) کے ترجمان لطف اللہ مشعل کے مطابق: ’’ ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ ملا عمر کوئٹہ میں موجود اپنی محفوظ پناہ گاہ سے غائب ہو چکا ہے۔ وہ پچھلے چار پانچ دنوں سے غائب ہے، تاہم ہم اس کی ہلاکت کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کر سکتے۔‘‘
قبل ازیں ایک افغان انٹیلیجنس اہلکار کی طرف سے مختلف نیوز رپورٹرز کو بذریعہ فون مطلع کیا گیا کہ ملا عمر پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ہاتھوں مارا گیا ہے۔ اس اہلکار نے یہ خبر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی۔ NDS کے ترجمان لطف اللہ مشعل کی طرف سے یہ مؤقف اس خبر کے کئی گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسے ایک مختلف ذریعے سے معلوم ہوا ہے کہ مُلا عمر کو غائب ہوئے 11 روز ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف افغان طالبان کی طرف سے ملا عمر کی مبینہ ہلاکت کی خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان کا سربراہ بالکل خیریت سے ہے اور افغانستان میں موجود ہے۔
طالبان کے ایک ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے اس خبر کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا: یہ محض پراپیگنڈہ ہے اور ہم اس کی تردید کرتے ہیں۔ ملا عمر افغانستان کے اندر ہیں اور وہ اپنے کمانڈروں کے ساتھ فوجی آپریشن کے بارے میں ہدایات دینے میں مصروف ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک اعلیٰ پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے ملا عمر کی ہلاکت کی خبروں کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق اس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ بتایا: ’’میں اس بارے میں جاننے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘‘
ایک افغان پرائیویٹ نیوز ٹیلی وژن TOLO نے خبر دی تھی کہ طالبان کے سربراہ ملا عمر کو پاکستان میں اس وقت ہلاک کیا گیا، جب وہ کوئٹہ سے شمالی وزیرستان جا رہا تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک