1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملائیشیا میں الیکشن، رزاق کا مقابلہ مہاتیر سے

9 مئی 2018

ملائیشیا میں بدھ کو منعقد کیے گئے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم نجیب رزاق کے سیاسی اتحاد کو اکثریت ملنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس مرتبہ رزاق کا مقابلہ بانوے سالہ سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کے سیاسی اتحاد سے ہے۔

https://p.dw.com/p/2xRjX
Malaysia wählt neues Parlament
تصویر: Reuters/Lai Seng Sin

الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔  ابتدائی نتائج کے مطابق وزیر اعظم نجیب رزاق کے حکمران سیاسی اتحاد ’بی این‘ کو معمولی برتری حاصل ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملائیشیا میں نو مئی بروز بدھ کے دن ہوئے الیکشن میں وزیر اعظم نجیب رزاق کے سیاسی اتحاد ’باریشان ناسیونال‘ (بی این) کو بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ملٹی بلین ڈالر اسکینڈل کی وجہ سے عوامی دباؤ کا سامنا ہے۔ اپوزیشن اتحاد نے اپنی انتخابی مہم میں انہی معاملات کو زیادہ توجہ دی تھی۔

مہاتیر محمد ملائیشین وزارت عظمیٰ کے امیدوار نامزد

ملائیشیا: احتجاجی گروپ کا ’بدعنوان‘ حکومت کے خلاف احتجاج

مہاتر محمد نے حکمران جماعت کو خیرباد کہہ دیا

عوامی جائزوں کے مطابق رزاق کے سیاسی اتحاد کی مقبولیت میں کمی ہوئی ہے۔ دوسری طرف سابق وزیر اعظم مہاتیر محمد کے سیاسی اتحاد ’اتحاد برائے امید‘ (پی ایچ) کی بالخصوص جزیرہ نما ملائیشیا نامی علاقے میں عوامی حمایت بڑھی ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے، جہاں اس ملک کی اسّی فیصد آبادی سکونت پذیر ہے۔

ملائیشیا کے الیکشن قوانین کے مطابق اس الیکشن میں دو سو بائیس نشستوں والی پارلیمان میں اکثریت حاصل کرنے والی سیاسی جماعت یا اتحاد حکومت سازی کرے گا۔ کئی ناقدین کے مطابق رزاق کا سیاسی اتحاد پارلیمان میں اکثریتی نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق آئندہ بدھ کی شام تک غیر سرکاری نتائج سامنے آ جائیں گے۔

اس الیکشن کو ملائیشیا کی تاریخ میں اہم ترین قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ ماضی میں حکمران پارٹی بی این سے تعلق رکھنے والے مہاتیر اس مرتبہ ایک نئے سیاسی محاذ کی قیادت کرتے ہوئے میدان میں اترے ہیں۔

Mahathir Mohamad Malaysia
مہاتیر محمد نے سن دو ہزار سولہ میں حکمران اتحاد بی این سے علیحدگی اختیار کر لی تھیتصویر: picture alliance/AP/D. Chan

اس جنوب ایشیائی ملک میں گزشتہ اکسٹھ برس سے بی این ہی حکومت سازی کرتی آئی ہے اور وہاں اپوزیشن کی کامیابی کے امکانات انتہائی کم ہیں۔ سن دو ہزار تیرہ کے الیکشن میں اگرچہ اپوزیشن پارٹیوں نے بہتر کارکردگی دکھائی تھی تاہم وہ حکومت سازی کے لیے مطلوب اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔

کئی ناقدین نے اس الیکشن سے قبل ہی خدشہ ظاہر کر دیا تھا کہ یہ انتخابی عمل شفاف اور غیرجانبدار نہیں ہو گا۔ بدھ کو ہوئے اس الیکشن کے بعد اپوزیشن نے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اس حوالے سے موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لے رہا ہے۔

ملائیشیا میں طویل ترین عرصے تک وزیر اعظم رہنے والے مہاتیر محمد نے سن دو ہزار سولہ میں حکمران اتحاد بی این سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ اب بانوے سالہ یہ رہنما سیاسی اتحاد ’اتحاد برائے امید‘ کی قیادت کر رہے ہیں۔ مہاتیر ہی موجودہ وزیر اعظم نجیب رزاق کے ’سیاسی استاد‘ ہیں اور ایک وقت تھا، جب ملکی سیاست میں ان کا کردار ناگزیر قرار دیا جاتا تھا۔

ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے